ویب ڈیسک:اسلام آباد ہائی کورٹ نے گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی دوبارہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پولیس کو نوٹس جاری کر دیے جبکہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ شہباز گِل کے وکیل فیصل چوہدری اور شعیب شاہین عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ شہباز گِل نے سیشن کورٹ کے 48 گھنٹے کے جسمانی ریمانڈ دینے کے فیصلے کو عدالتِ عالیہ میں چیلنج کیا ہے۔
عدالت نے وکلاء سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر چیلنج کیا ہے؟وکیل شعیب شاہین نے جواب دیا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے قانون کی اندر دی گئی گائیڈنس کو فالو نہیں کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج دوپہر 3 بجے کے لیے پولیس کو نوٹس جاری کر دیا جبکہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 3 بجے طلب کر لیا۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا سے پتہ چلا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل پمز میں ہیں، انہیں اس لیے بلایا ہے تاکہ حقائق جان سکیں۔
شہباز گِل کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں شہباز گِل سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی، ہمیں ان سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ اسی لیے 3 بجے سپرنٹنڈٹ جیل کو بلایا ہے، اس معاملے کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔