ویب ڈیسک :ایک سروے کے مطابق امریکا سمیت یورپ بھر کے شہری افغان مہاجرین کے نئے بہاؤ سے خوفزدہ ہیں۔
تازہ سروے میں کہا گیا ہے کہ 40فیصدامریکی اور یورپی شہری افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد طالبان کی حکومت آنے کے بعد مہاجرین کے نئے بہاؤ سے خوفزدہ ہیں۔ سیوائے انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیے گئے سروے میں بتایا گیا ہے کہ 62.9 فیصد جرمن شہری سمجھتے ہیں کہ 2015 ء کی طرز سے مہاجرین کا سیلاب آنے والا ہے، قریب تیس فیصد افراد نے تاہم اس سے مختلف رائے کا اظہار کیا۔ یادرہے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد ہزاروں افغان باشندے ملک سے فرار ہو رہے ہیں۔ جرمن حکومت تاہم کہہ چکی ہے کہ مہاجرین کے حوالے گذشتہ پالیسی کارآمد نہیں رہی۔ یادرہے اس سے قبل یورپ اور امریکا تقریبا46 لاکھ شامی مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دے چکے ہیں ۔ ایک رپورٹ کے مطابق روزانہ دوہزار سے زائد افغان شہری دوسرے ملکوں، خاص طور پر ایران اور ترکی کے راستے یورپ کا رخ کر رہے ہیں۔ترکی میں پہلے ہی اندازاً دو لاکھ سے چھ لاکھ تک افغان مہاجرین موجود ہیں، جب کہ وہاں رہائش پذیر شامی مہاجرین کی تعداد 30 لاکھ سے زائد ہے۔ آسٹریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ سلووانیہ اور ہنگری کے ساتھ اپنی سرحد پر مزید فوجی تعینات کرے گا، تاکہ کوئی فرد غیر قانونی طور پر ملک میں داخل نہ ہو سکے