ویب ڈیسک : امریکی فوج کے انخلا کے بعد طالبان میں کلاشنکوف کی جگہ ایم سولہ اور ایم چار امریکی رائفلز کی مقبولیت، ہر جگہ امریکی بندوق نظر آنے لگی۔
افغانستان میں طالبان کا پسندیدہ ہتھیار کلاشنکوف اے کے 47 جو وہ 1989 میں سوویت فوج کے انخلا کے وقت سے استعمال کررہے ہیں لیکن اصلی کلاشنکوف بہت مہنگی ہے اس لئے اس کی نقل مقبول عام ہے ۔ لیکن امریکی فوج کے جانے کے بعد اب طالبان امریکی رائفلز ایم سولہ اور ایم چاربھی حاصل کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر لگائی گئی پوسٹوں اور میڈیا کی جانب سے جاری کردہ فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طالبان امریکی آٹو میٹک رائفلوں کو سینے سے لگائے کھڑے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب شاید کلاشنکوف کی جگہ امریکی رائفلز لے لیں گی۔ یادرہےاے کے 47 دوسری جنگ عظیم کے بعد بننا شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر میں حکومتوں اور جنگجوؤں میں اس کا استعمال عام ہو گیا۔امریکی رائفلز میں میں 5.56 ایم ایم کی گولی استعمال ہوتی ہے جو عام دستیاب ہے دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ ’اے آر 5.56 ‘ رائفلز کی گولیاں روس امریکی مارکیٹ کے لئے تیار کرتا ہے جو لاکھوں کے حساب سے سالانہ تیار کی جاتی ہیں ۔ اس سے ظاہر ہے کہ طالبان کو گولہ بارود کی فراہمی میں بظاہر کوئی مشکل نہیں ہوگی۔