(ملک اشرف) یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا امتحانی طریقہ کار لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج، جسٹس جواد حسن نے وکیل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے بارے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکومتی ایس او پیز کے مطابق امتحانات لینے کا پہلے ہی تفصیلی فیصلہ دے چکا ہوں، آخر کس قانون کے تحت امتحانات کو آن لائن کرنے کا حکم دے دیں؟۔
لاہور ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس جواد حسن نے محمد محمود کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے غلام فرید سنوترہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے، پنجاب حکومت سمیت دیگرز کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا طالب علم ہے، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی آن لائن امتحان لینے کی بجائے کیمپس میں امتحان لے رہی ہے، کورونا وباء کے باعث مینوئل امتحان کا طریقہ کار مفید نہیں، آئین کے آرٹیکل نو کے تحت شہری کی جان کے تحفظ کا معاملہ ہے۔
جسٹس جواد حسن نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ایس او پیز کے مطابق امتحانات لینے کا حکم دیا ہے، آپ قانون بتا دیں حکم لکھوادیتا ہوں، ہمیشہ کہتا ہوں، وکیل میری عدالت میں کتاب لے کر آئے، آپ تیاری کرکے کل آجائیں، عدالت کو مطمئن کریں، ہوسکتا ہے، نوٹس جاری کردیں۔
وکیل نے تیاری کے لئے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 اگست تک کے لئے ملتوی کردی۔
دوسری جانب یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں چوری کی بڑی واردات ہوئی ہے، شعبہ میٹلرجیکل انجینئرنگ کی لیب سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کی مشینیں چوری ہو گئیں، یوای ٹی کے شعبہ میٹلرجیکل انجینئرنگ کی لیب میں قیمتی سامان کی چوری کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے بتائی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق چوری ہونے والی مشینری باہر سے منگوائی گئی تھی۔ وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور نے چوری کے واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈاکٹرعاصم لون کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کی جس میں ڈاکٹر کے ایم حسن اور ڈاکٹر فرحان بھی شامل ہیں۔