سٹی42: بانی کے ساتھ ملاقات نہ ہونے پر اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دینے کی دو کوششوں میں ناکام ہونے کے بعد علیمہ خان ایک بار پھر ہائی کورٹ پہنچ گئیں۔
آج جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں علیمہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل مینوئل کے تحت سہولتیں واپس لے لی گئی ہیں، ایک مہینے میں صرف دو گھنٹے ملاقاتیں کروائی گئیں۔ علیمہ خان نے ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
آج جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ خود جا کر دائر کی درخواست میں علیمہ خان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود ان کی اڈیالہ جیل میں قید کی سزا کاٹ رہے ان کے بھائی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے 26 اکتوبر کے حکمنامے میں علیمہ خان کو ان کے اڈیالہ جیل میں قید بھائی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی تھی۔ ملاقات کرنے والوں کی فہرست بھی جمع کروائی گئی تھی۔ جیل سپریٹنڈنٹ کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ فریقین کی جانب سےعلیمہ خان کی ان کے اڈیالہ جیل مین قید کی سزا کاٹ رہے بھائی سے ملاقات پر غیر قانونی پابندی عائد کی گئی ہے اور جیل مینوئل کے تحت طے شدہ ملاقات ممکن نہیں بنائی جا رہی۔
علیمہ نے استدعا کی ہے کہ عدالت کے حکم عدولی پر ہوم سیکرٹری پنجاب اور جیل سپریٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔