ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا ۔لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی پٹیشن پر جلد سماعت کی متفرق درخواست مسترد کر دی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ عمران خان کا کیس 2 مئی کو سماعت کے لیے مقرر ہے۔ اس لیے جلد سماعت کی متفرق درخواست کی ضروت نہیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بیان کی روشنی میں کیس کی اگلی سماعت تک سائل کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے۔جسٹس انوار الحق پنوں نے سوال کیا کہ یہ بتائے کہ جی آئی ٹی ان کیسسز پر بنی ہوئی ہے ؟جس کہ جواب پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ جی آئی ٹی بڑے اہم کیسسز پر بنی ہوئی ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ عید ہے انھوں نے وہاں ایریا کو کواڈن آف کر لیا ہوا ہے،انھوں نے الطاف حسین کی طرح سڑک کو نو گو ایریا بنا دیا ہوا ہے،انھوں نے وہاں قانون کو اپنے ہاتھوں میں لیا ہوا ہے،ہم قانون کے مطابق کام کرے گے،ہم انھیں ان کیسسز میں کیوں گرفتار کرینگے جس میں انھوں نے ضمانت کرا رکھی ہے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اسلامی رواداری بھی یہیں ہے کہ انھیں عید کے اس مبارک موقع پر کوئی بدامنی نہ پھلائے،جسٹس محمد امجد رفیق نے ریمارکس دئیے کہ اگر ملزم کے بھاگنے کے بھی چانسز نہ ہو تو اس موقع پر قانون کے مطابق انویسٹی گیشن بھی روکی جا سکتی ہے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اپنے خلاف مقدمات اور عید تعطیلات کے دوران زمان پارک پر ممکنہ آپریشن کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ عمران خان کیا کہنا چاہتے ہیں؟ اس موقع پر عمران خان نے کہاکہ قوم مجھے 50 سال سے جانتی ہے، میں نے آج تک ایک قانون نہیں توڑا۔جسٹس علی باقر نجفی نے عمران خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی باتیں بہت بار سن چکے ہیں،ہم چاہتے ہیں آپ کوئی نئی بات کریں قوم کو مستقبل کا پلان دیں۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ سرکاری وکیل کی باتوں سے یقین ہوگیا ہے کہ یہ ضرور حملہ کریں گے،ہمارے پاس عدالت کے علا وہ کوئی اور آپشن نہیں ہے، عمران خان نے استفسارکیاکہ ہم اپنے تحفظ کے لئے کہاں جائیں؟سرکاری وکیل کاکہنا تھاکہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہم قانون کے مطابق کام کریں گے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ جب آپ ایسے کہتے ہیں تو خدشات بڑھ جاتے ہیں،آپ کہیں کہ عید کے دنوں میں کچھ نہیں کریں گے۔
عمران خان نے عدالت میں اپنے بیان میں کہاکہ جسٹس طارق سلیم شیخ کو درخواست دی،جسٹس طارق سلیم شیخ نے منع کیا لیکن انہوں نے توہین عدالت کی،ان کی باتوں سے مجھے اب کنفرم ہو گیا یہ ایکشن لیں گے،میں نے شورٹی بانڈ دیا اور اسلام آباد گیا، میرے گھر پر حملہ کیاگیا اور پھر حملہ کرنے کی اطلاعات ہیں۔
اس موقع پر سرکاری وکیل کا کہناتھاکہ کس قانون میں لکھا ہے کہ گرفتاری ڈالی ہی نہ ہو اور کہہ دیا جائے کہ ہمیں گرفتار کر لیا جائے گا۔جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عید کا موقع ہے آپ ان کو عید کرنے دیں گے کہ نہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ کیا ان کیسز میں عمران خان کی ضمانت ہو چکی ہے؟ عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری وکیل یہاں کیوں ہیں؟کیا سرکاری وکیل نے درخواست کا جائزہ لیا ہے؟سرکاری وکیل کا کہناتھاکہ درخواست گزار ایسا ریلیف مانگ رہا ہے جس کی بنیاد صرف خدشات ہیں۔