عثمان علیم: نئے مالی سال کا بجٹ کس حکمت عملی کے تحت تیار کیا جائے حکومت اور افسران مشکلات سے دو چار، بجٹ چار ماہ کا بنایا جائے یا پورے سال کا افسران نے سر جوڑ لیے۔
سٹی 42 نیوز ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نیا بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے تمام صوبائی محکموں کے افسران کو بجٹ تیاری کے لیے مختلف نقطہ نظر سے تیار رہنے کے احکامات دیے ہیں۔
زرائع کے مطابق پنجاب حکومت اس کشمکش میں مبتلا ہے کہ بجٹ چار ماہ کا پیش کیا جائے یا پورے سال کا، تاہم ایوان وزیر اعلی اور محکمہ خزانہ کے احکامات پر پی اینڈ ڈی کے تمام سیکٹرز کے متعلقہ افسران کو ایک سال کے ساتھ ساتھ چار ماہ کا بجٹ تیار رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہے۔
یہ بھی ضرورپڑھیں: چیف سیکرٹری پنجاب نے ٹر یژری سروس کے ملازمین کی اپ گریڈیشن کا جائزہ لیا
نئے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کو 500 ارب کی حد بندی کے اندر رہتے ہوئے تیار کرنے کی ہدایات دی گئی ہے۔ جبکہ چار ماہ کا ترقیاتی بجٹ 200 ارب کی حد بندی کے اندر رہتے ہوئے تیار کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
نئے مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 500 ارب متوقع ہے جس میں محکمہ انڈسٹریز کے لیے 15 ارب، محکمہ ٹرانسپورٹ 36 ارب، پبلک بلڈنگ 17 ارب ، پرائمری ہیلتھ کیئر 30 ارب ، سپیشلایزڈ ہیلتھ کیئر 30 ارب ، لوکل گورنمنٹ کا 28 ارب ، مائینز اینڈ منرل کا ایک ارب بجٹ متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نون لیگ خیبرپختونخوا میں ترقی و خوشحالی کا انقلاب لائے گی: شہباز شریف
نئے بجٹ میں صوبائی اسمبلی کی جاری تمام سکیموں کو بھی بقیہ دو ارب کی فل فنڈنگ کی جائیگی، فورنزک ٹریننگ لیب کے لیے 80 کروڑ کا بجٹ رکھا جائیگا۔ اورنج لائن ٹرین کے لیے فارن فنڈنگ کی مد میں 33 ارب کا بجٹ رکھا جائیگا، جبکہ سکول ایجوکیش ، ہائر ایجوکیشن، زراعت ، لائیو سٹاک سمیت دیگر محکموں کی جانب سے تاحال بجٹ ڈرافٹ فائنل نہیں کیا گیا۔
زرائع کا کہنا ہے کہ ایوان وزیر اعلی سے آئے دن بجٹ تیاری کے حوالے سے پی اینڈ ڈی کو نئے احکامات دیے جاتے ہیں۔ جس کے باعث افسران اور ملازمین بجٹ تیاری کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں۔ افسران کا کہنا ہے کہ بجٹ فائنل کرتے ہیں تو ایوان وزیر اعلی سے نئے ہدایات جاری کر دی جاتی ہیں۔ جس پر پھر سے عمل پیرا ہونا پڑتا ہے۔