نیویارک میں امریکی ادارے انفورما کونیکٹ اکیڈمی نے تخمینہ لگایا ہے کہ ایلون مسک کے الیکٹرک گاڑیوں اور سوشل میڈیا، اسپیس راکٹس اور دیگر کاروبار ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید وسیع ہوتے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ جلد ہی دنیا کے پہلے کھرب پتی بن سکتے ہیں۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کو کاروبار میں غیرمعمولی کامیابی پر بااثر ترین افراد میں شمار کیا جاتا ہے اور بعض لوگ انہیں متنازع بھی قرار دیتے ہیں۔ اس وقت ان کی دولت کا حجم 250 ارب ڈالر کے قریب ہے اور دنیا کے امیرترین شخص ہیں۔
انفورما کونیکٹ اکیڈمی کے مطابق ایلون مسک بہت جلد دنیا کے پہلے کھرب پتی بن سکتے ہیں اور یہ ہدف 2027 تک حاصل کرسکتے ہیں کیونکہ ان کی دولت کی شرح سالانہ 110 فیصد کی اوسط سے تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے، جس سے واضح ہے کہ وہ ایک کھرب ڈالر کے مالک بننے والے دنیا کے پہلے آدمی بن سکتے ہیں۔
کھرب پتہ بننے کی کوشش میں ایلون مسک اکیلے نہیں ہیں، اس کھیل میں مقابلہ خاصا سخت ہے۔ وار کمپیوٹر چپس بنانے والی کمپنی نویڈیا کے مالک جینسین ہوئینگ 2028 میں ایک کھرب ڈالر کے مالک بن سکتے ہیں۔ بلومبرگ کے مطابق اس وقت ان کی دولت 104 ارب ڈالر ہے۔
انفورما کونیکٹ اکیڈمی نے بتایا کہ بھارت کے مشہور کاروباری شخصیت گوتم اڈانی بھی اس فہرست میں شامل ہیں اور ان کی دولت میں اضافے کی شرح کے پیش نظر وہ بھی 2028 میں کھرب پتی بن سکتے ہیں۔
ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی بن سکتے ہیں یا نہیں، اس کا دارومدار ان کی کمپنی ٹیسلا پر ہے جو الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی امیر ترین کمپنی ہے، جس کی مالیت 710 ارب ڈالر ہے، جو کوکا کولا، بینک آف امریکا اور بوئینگ سے بھی زیادہ ہے۔
ٹیسلا کے 13 فیصد حصص کے مالک ایلون مسک ہیں، جن کی مالیت اس وقت 93 ارب ڈالر ہے، اس کے علاوہ ان کی ملکیت میں 303 ملین اسٹاک ہے جو ان کے غیرمعمولی اور متنازع کمپنسیشن پیکیج سے جڑا ہوا ہے، اسے عدالت نے ایک مرتبہ معطل کردیا تھا تاہم بعد میں بحال کردیا تھا۔
انفورما کونیکٹ اکیڈمی نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ٹیسلا تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اس کی بدولت مسک جلد نے ایک کھرب ڈالر سے زائد کی دولت جمع کرسکتے ہیں۔
سی این این کو ویڈبش سیکیورٹیز کے سینئر ایکویٹی اینالسٹ ڈین آئیویز نے کہا کہ مسک آنے والے برسوں میں ترقی کے نئے اہداف حاصل کریں گے کیونکہ ٹیسلا پورے جوبن کے ساتھ وسیع ہو رہی ہے، روٹیکسیز اور الیکٹرک کاروں کا مستقبل ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ سب کچھ ،حالات میں غیرمعمولی تبدیلی نہیں آئی تو جلد ممکن نہیں لیکن حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے کیونکہ جہاں ٹیسلا کو چین کے حریفوں سے مقابلے کا سامنا ہے وہاں دنیا کی معیشت کے بدلتے رخ کا کسی کو معلوم نہیں ہے۔
اسی طرح ٹیسلا کو ماضی میں بھی کئی دفعہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مسابقت کے باعث 2022 میں کمپنی کو اپنے ایک تہائی حصص سستے داموں فروخت کرنا پڑے تھے۔
یاد رہے کہ ایلون مسک نے 2008 میں ایک مرتبہ انکشاف کیا تھ کہ ٹیسلا چند دنوں میں دیوالیہ ہوجائے گی تاہم اس سے قبل قرض کی سہولت دستیاب ہوگئی تھی اور پھر کمپنی دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئی اور ترقی کی نئی مثالیں قائم کردی۔
اسی طرح 2018 میں ایلون مسک حکومتی اداروں اور شیئرہولڈرز کے ساتھ تنازعات میں بھی پھنس گئے تھے اور ان پر ٹیسلا کے حصص میں دھوکا دہی کا الزام عائد کیا تھا، مسک کو کئی ملین ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑا تھا، اس کے علاوہ قانونی اخراجات کے ساتھ ساتھ کمپنی کے ایگزیکٹیو چیئرمین کے عہدے سے بھی الگ ہونا پڑا تھا۔
بلومبرگ کے مطابق ایلون مسک کے ان کی ایک اور کمپنی اسپیس ایکس میں 42 فیصد حصص ہیں اور جون میں اس کی مالیت 210 ارب ڈالر تھی، اسی طرح دماغ میں چپ کی پیوندکاری کا کاروبار نیورالنک کا مالک بھی مسک ہیں، جو دماغی حوالے سے معذور ہونے والے افراد کی بحالی کی مدد میں کارآمد ثابت ہوگی۔
ایلون مسک کی دولت کا ایک اور بڑا ذریعہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ہے، سابق ٹوئٹر کو انہوں نے 2022 میں خریدا تھا لیکن ان کے پاس آنے کے بعد ایکس گھاٹے میں چلا گیا تھا، اسی طرح جھوٹی اور بے بنیاد خبریں پھیلانے کا سبب بننے جیسے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
ایکس کے حوالے سے گزشتہ برس ایک موقع پر ایلون مسک کو معافی بھی مانگنا پڑی تھی اور اپنی ایک پوسٹ میں انتہائی غصے کا بھی اظہار کیا تھا۔