دُرِ نایاب: لاہور میں لبرٹی کے سٹیٹ آف دی آرٹ پولیس خدمت مرکز کے توسیعی منصوبے کا افتتاح کر دیا گیا۔ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے توسیعی منصوبے کا افتتاح کیا۔
وزیر اعلی محسن نقوی نے خدمت مرکز کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا۔ وزیر اعلی محسن نقوی نے تحفظ مرکز ، میثاق مرکز، ویٹنگ روم اور کاونٹرز کا بھی معائنہ کیا۔
پولیس خدمت مرکز لبرٹی میں 10کاؤنٹر کی تعداد کو 30تک بڑھا دیا گیا ہے۔ ہر کاؤنٹر پر پولیس سے متعلق تمام سروسز حاصل کی جا سکیں گی۔
پولیس خدمت مرکز لبرٹی میں پولیس تحفظ مرکز اور میثاق سنٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
پولیس تحفظ مرکز میں ٹرانس جینڈر اور دیگر نظر انداز طبقات کوتحفظ کی خدمات فراہم کی جائیں گی۔
میثاق سنٹر پر اقلیتی مذاہب کے شہریوں خاص طور پر مسیحی برادری کو ترجیحی بنیاد پرسروسز مہیا کی جائیں گی۔
پولیس خدمت مرکز میں ویٹنگ ایریا کو بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خدمت مرکز پولیس نے اپنی مدد آپ کے تحت بنایا ہے۔خدمت مرکز پر کرائم کنٹرول سے متعلقہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ اب پولیس اہلکاروں کو تمام دوسرے مھکموں کی طرح ہفتہ وار چھٹی دی جا رہی ہے۔ پولیس اہلکاروں کی ہفتہ وار چھٹی سے انکی کارکردگی مزید بہتر ہو گی.
خدمت مرکز کے توسیع شدہ منصوبہ کے افتتاح کے موقع پر پولیس حکام کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں پونے دو کروڑ افراد پولیس خدمت مراکز سے استفادہ کر چکے ہیں۔
تحفظ مرکز میں ساڑھے چار ہزار سے زائد مصیبت زدہ افراد تحفظ اور سروسز حاصل کر چکے ہیں۔
صوبہ بھر میں 150پولیس خدمت مرکز،183پولیس خدمت سنٹر اور 37پولیس خدمت وینز عوام کو خدمات فراہم کررہی ہیں۔
37لاکھ سے زائد شہری کریکٹر سرٹیفیکٹ،کرائے دار، ملازمین کی رجسٹریشن،جنرل ویریفکیشن اورایف آئی آر کی کاپی حاصل کر چکے ہیں۔
ڈیڑھ کروڑ افراد گاڑیوں کی ویریفکیشن،میڈیکل لیگل سرٹیفیکٹ،لائسنس،کرائم رپورٹ،کرائم رپورٹ اور گمشدگی رپورٹ حاصل کر چکے ہیں۔
پولیس خدمت مرکز پر کرایہ دار رجسٹریشن،کرائم رپورٹ اور ایف آئی آر کی کاپی 24گھنٹے میں حاصل کی جا سکتی ہیں۔
کریکٹر سرٹیفکیٹ اور ملازمین کی ویریفکیشن پولیس مرکز سے 5دن میں مہیا کر دی جاتی ہے۔
نیشنل سٹیٹس ویری فیکیشن32دن میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔
پولیس خدمت مرکز گلوبل کے تحت 41سفارتخانوں میں بھی خدمات مہیا کی جارہی ہیں۔
چیف سیکرٹری ،انسپکٹر جنرل پولیس،سی سی پی او لاہور سی ٹی اواور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے