( ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ نے صوبہ بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ایک ماہ کے اندر مضروب افراد کے ایم ایل سی اور مقتولین کے پوسٹ مارٹم کیلئے کمپیوٹرائزڈ طریقہ کار اپنانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس سید شہباز علی رضوی نے قتل کے مقدمہ میں ملوث ملزم حق نواز کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت میں مقتول کے پوسٹمارٹم کا کمپیوٹرائزڈ ایم ایل سی پیش نہ کرنے پر سپیشل سیکرٹری صحت کو طلب کیا گیا۔ عدالتی حکم پر اسپیشل سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ صلوت سعید ہیش ہوئیں۔ عدالت نےسپیشل سیکرٹری صحت کو ایم ایل سی کی تحریر پڑھنے کاحکم دیا۔
سپیشل سیکرٹری صلوت سعید عدالت میں ایم ایل سی کی تحریر نہ پڑھ سکے جس پر عدالت نے سپیشل سیکرٹری صحت صلوت سعید پر اظہارِ نارضگی کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریر نہ آپ پڑھ سکے اور نہ ہی وکلا، اور نہ ہی عدالت جسٹس سید شہباز علی رضوی نے کہا کہ 2009 میں ہائیکورٹ نے کمپیوٹرائزڈ ایم ایل سی کا حکم دیا تھا.عدالت کے حکم کے 11 سال گزرنے کے باوجود اقدامات کیوں نہیں کئے، سپیشل سیکرٹری بولیں فیصل آباد میں 23 کمپیوٹر آپریٹرز موجود ہیں۔
جسٹس سید شہباز علی رضوی نے کہا کہ ہم صرف فیصل آباد کی نہیں پورے پنجاب کی بات کررہےہیں، اپ صوبہ بھر کے سرکاری ہسپتالوں کی سربراہ ہیں، پورے صوبہ میں عمل درآمد آپ کی ذمہ داری ہے۔ خاتون سیشل سیکرٹری صحت بولیں بنیادی مراکز صحت سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کے ماتحت ہیں۔
جسٹس سید شہباز علی رضوی نے کہا کہ عدلتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے کی آپ اور چیف ایگزیکٹو ذمہ دار ہیں، عدالت نے مکمہ سیشلائزڈ ہیلتھ کے ساتھ ساتھ سیکرٹری پرائمری ہیلتھ کو عدالتی حکم بارے آگاہ کریں اور صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں کمپیوٹرائزڈ ایم ایل سی اور کمپیوٹرائزڈ پوسٹمارٹم رپورٹ کیلئے اقدمات کریں ۔
انہوں نے کہا کہ یہ قتل اور اہم نوعیت کے مقدمات ہیں، سپیشل سیکرٹری صحت کی عدالت احکامات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی۔ عدالت نے ملزم حق نواز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ملزم کے خلاف تھانہ ستیانہ فیصل آباد میں فرہاد علی کے قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔