(قیصر کھوکھر) پولیس کی جونئیر بیوروکریسی میں نکا کلچر پروان چڑھنے لگا، سینیئر سیٹوں پر جونیئر افسران تعینات، ڈی پی او کی تعیناتی میں پولیس کا 36 واں اور 38 واں کامن بازی لے گیا۔
پولیس کی جونئیر بیوروکریسی میں نکا کلچر پروان چڑھنے سے حقدار افسروں کی حق تلفی ہونے لگی، ڈی پی او کی تعیناتی میں پولیس کا 36 واں اور 38 واں کامن بازی لے گیا، پولیس کے 30 ویں کامن سے لیکر35 ویں کامن کے افسران منہ تکتے رہ گئے۔
ڈی پی اوننکانہ اسماعیل کھاڑک ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت، ڈی پی او حافظ آباد سید حسنین حیدر، ڈی پی او ٹوبہ وقاص شعیب انور، ڈی پی او خوشاب طارق ولایت پولیس کے 36 ویں کامن سے تعلق رکھتے ہیں ہیں۔
ڈی پی اومنڈی بہاؤالدین علی رضا، ڈی پی او جہلم رانا عمر فاروق، ڈی پی او چکوال محمد بن اشرف، ڈی پی او چنیوٹ بلال ظفر شیخ، ڈی پی او خانیوال علی وسیم 38 ویں کامن سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈی پی او راجن پور احسن سیف اللہ، ڈی پی او لیہ سید ندیم عباس، ڈی پی او ڈی جی خان اختر فاروق، ڈی پی او بہاولپور شعیب اشرف 37 ویں کامن سے ہیں۔
پنجاب میں اس وقت 36 اضلاع میں سے صرف 4 اضلاع کے ڈی پی اوز رینکر ہیں، پی ایس پی افسران نے رینکرز کو ڈی پی او لگنے کی دوڑ سے فارغ کر دیا، جس پر درجنوں رینکر پولیس افسران کو 2 سال سے پی ایس پی کیڈر بھی نہیں ملا۔ پولیس کے گریڈ 18 اور 19 کے دیگر کامن کے افسران کھڈے لائن نوکری کر رہے ہیں۔