اویس کیانی:حکومت کی جانب سے مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آ گیا۔
حکومتی مسودہ میں آرٹیکل 191 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے،سپریم کورٹ کا آئینی ڈویژن تشکیل دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ آئینی ڈویژن کے ججوں کے تعین کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دینے کی تجویز بھی موجود ہے ،آئینی ڈویژن میں چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے ججز کی یکساں تعداد رکھی گئی ہے ،184 تین کے تحت سو موٹو کا اختیار آئینی ڈویژن کو دینے کی تجویز سامنے آئی ہے ،سپریم کورٹ کے ججز کے تقرر کے لیے کمیشن کی تجویز دی گئی ہے ،چیف جسٹس کی سربراہی میں 13 رکنی کمیشن کی تجویز بھی سامنے آئی ہے ۔
کمیشن میں سپریم کورٹ کے چار سینیئر ترین ججز بھی رکن ہوں گے،کمیشن کا نامزد کردہ سابق چیف جسٹس یا جج بھی دو سال کیلئے کمیشن کا رکن ہوگا، وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بھی کمیشن کے اراکین ہوں گے ،کم سے کم 15 سال تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ وکیل دو سال کے لیے کمیشن کا رکن ہوگا ،قومی اسمبلی اور سینٹ کے دو دو ارکان بھی کمیشن کے رکن ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ایک کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا، چیف جسٹس کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی 12 رکنی ہوگی ،کمیٹی میں 8ارکان قومی اسمبلی چار ارکان سینٹ شامل ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کی متناسب نمائندگی ہوگی۔