ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

’ آزاد عدلیہ ہوتی ہے تو رول آف لاء ہوتا ہے ورنہ نہیں ہوتا ‘

’ آزاد عدلیہ ہوتی ہے تو رول آف لاء ہوتا ہے ورنہ نہیں ہوتا ‘
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ اس وقت اگر پاکستان میں آئین کے تحفظ کی جنگ کوئی لڑ رہا ہے تو وہ مولانا فضل الرحمان ہیں۔

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے احتساب عدالت اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ رات اپنا مؤقف پیش کیا وہ وکلاء برادری کی امنگوں کے نزدیک ہے، ان کا مؤقف پاکستان کی جمہوری قوتوں کے مؤقف کے نزدیک ہے۔  انہوں نے کہا کہ اس وقت عدالتوں کے تحفظ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، اگر ہم وکلاء اور ججز عدالتوں کا تحفظ نہ کر سکے تو نادر شاہی دور واپس آ جائے گا، یہاں پر جو انصاف پہلے ہی موجود نہیں ہے وہ بالکل ہی ختم ہو جائے گا۔

 فواد چودھری  نے کہا کہ اس وقت پوری قوم کی نظریں مولانا فضل الرحمان پر ہیں، مولانا نے آئینی ترامیم پر جو لڑائی لڑی ہے اس پر قائم رہتے ہوئے وہ پیپلز پارٹی کو اپنے مؤقف پر لے کر آئے ہیں تو قابل تحسین ہے، آزاد عدلیہ ہوتی ہے تو رول آف لاء ہوتا ہے ورنہ نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اس وقت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہی چل رہی ہے، مولانا فضل الرحمان گرینڈ اپوزیشن کا حصہ ہیں، وہ اپوزیشن پارٹیوں کی قیادت کر رہے ہیں، تحریک انصاف بھی ان ہی کی حکمت عملی پر چل رہی ہے۔

اس سے قبل احتساب عدالت اسلام آباد میں فواد چودھری کے خلاف جہلم میں سڑک کی تعمیر میں خوردبرد کیس کی سماعت ہوئی، فواد چودھری اپنے وکیل فیصل چودھری کے ساتھ جبکہ نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف بھی احتساب عدالت پیش ہوئے۔  فواد چودھری کے خلاف کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی، نیب کی جانب سے رپورٹ تاحال احتساب عدالت میں جمع نہ کروائی جاسکی، نیب پراسیکیوٹر نے رپورٹ جمع کروانے کے لیے مزید وقت کی استدعا کردی۔

 نیب پراسیکیوٹر  نے دوران سماعت عدالت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے حوالے سے آئینی ترمیم آئی ہے، قانون دیکھنا ہے، فواد چودھری کے کیس میں حقائق دیکھنے ہیں، کچھ وقت درکار ہے۔  اس پر احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ پھر ریفرنس واپس لے لیں، فواد چودھری نے روسٹرم پر آکر کہا کہ 6 ماہ سے زائد وقت سے انکوائری چل رہی ہے، 6 ماہ سے زائد انکوائری کے بعد کیس کی قانونی حیثیت نہیں رہتی۔ جواب میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے دو ہفتے درکار ہیں، تفتیش کرنی ہے۔

 بعدازاں احتساب عدالت نے فواد چودھری کے خلاف جہلم میں سڑک کی تعمیر خورد برس کے کیس کی سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔