ملک اشرف : لاہور میں زیر التوا چالانوں کی تعداد صرف چار ہزار ایک سو چودہ رہ گئی ،پراسیکیویشن اور پولیس کی جانب سے زیرالتوا چالانوں کی تعداد کے متعلق ہائیکورٹ متضاد رپورٹ پیش کردی گئی ، چیف جسٹس عالیہ نیلم نےپراسیکیوٹرجنرل سے زیرالتوا چالانوں کے متعلق متضاد رپورٹ کے متعلق رپورٹ طلب کرلی ،عدالت نے متعلقہ سیشن ججز سے بھی زیر التوا مقدمات کے حوالے سے 24 اکتوبر کو رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے کیس کی سماعت کی ،ایڈیشنل آئی جی انویسٹیگیشن پنجاب محمد ادریس اور ڈی آئی جی لیگل اویس ملک پیش ہوئے ،اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل وقاص عمر نے ایڈیشنل آئی جی انویسٹیگیشن کی جانب سے 31 جولائی 2024 تک کے مقدمات کی چالان کی رپورٹ پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ لاہور میں زیر التواء چالانوں کی تعداد صرف 4114 باقی رہ گئی ، 93 فیصد چلان ٹرائل کورٹس میں جمع ہوچکے ہیں ،ملتان میں صرف ایک چالان زیر التواء رہ گیا ہے، پنجاب کے باقی تمام اضلاع میں چالان ٹرائل کورٹس میں جمع ہو چکے ہیں ، ایڈیشنل آئی جی انویسٹیگیشن پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ 31 جولائی 2024 تک زیر التواء چالانوں کی تعداد 362,127 تھی جو اب کم ہو کر 4,115 رہ گئی ہے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مختلف عدالتوں میں 346,136 چالان جمع کرائے گئے ہیں۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے استفسار کیا پراسیکیویشن اور پولیس کے اردو شمار میں فرق کیوں ہے، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا پولیس کے جمع کروائے گئے کچھ چالان نامکمل ہیں ،چالانوں کے درمیان فرق ظاہر کرتا کرتا ہے وہ پولیس کے جانب سے نامکمل چالان جمع کروانے کی وجہ سے عدالت میں جمع نہیں کرواسکے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔