فرزانہ صدیق: چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس میں سینئیر سرکاری افسروں کے بحیثیت گواہ بیانات سامنے آنے کا سلسلہ آگے بڑھ گیا۔ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے بعد واشنگٹن سے سائفر بھیجنے والے سینئیر سفارتکار اور سیکرٹری خارجہ اسد مجید کا دفعہ 161 کا بیان بھی سامنے آگیا۔اعظم خان کے بعد فارن سیکریٹری بھی عمران خان کے خلاف گواہ بن گئے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے وقت واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ میں تعینات فارن سروس کے سینئیر بیوروکریٹ اسد مجید نے اپنے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے سائفر معاملے نے پاکستان کے کمیونیکیشن سسٹم کو نقصان پہنچایا ہے۔ہمارے سفارتکار اور ان کی مستقبل کی سفارتکاری کی ساکھ پر بھی اس کا اثر پڑا ہے۔
اسد مجید نے بیان میں بتایا کہ میں7مارچ 2022 سے لے کر آج تک سابق وزیرا عظم سے نہ کبھی ملا نہ ہی بل واسطہ اور بلا واسطہ بات چیت ہوئی ، نہ ہی میں نے کبھی وزیر اعظم کے معاون خصوصی سے بھی کوئی ملاقات کی یا بات کی۔
اسد مجید نے بتایا کہ میں نے اسسٹنٹ سیکریٹری یو ایس ڈپارٹمنٹ ڈونلڈ لو کو 7مارچ کو ظہرانے پر مدعو کیا تھا۔پاکستان ہاوس واشنگٹن میں ملاقات پہلے سے ظہرانے پر طے تھی۔
مارچ 2022 میں اسد مجید نے امریکہ میں سینئیر سفارتکار کی حیثیت سے اپنی ملازمت کی طے شدہ مدت مکمل کر لی تو انہوں نے واشنگٹن میں چارج چھوڑنے کے دوران کچھ امریکی سفارتکاروں سے الوداعی ملاقاتیں کی تھیں۔ ان میں امریکہ کی وزارت خارجہ کے انڈر سیکرٹری ڈونلڈ لو بھی شامل تھے۔ ڈونلڈ لو کے ساتھ ملاقات میں ہونے والی گفتگو کے متعد سفارتکار اسد مجید نے جو سائفر اسلام آباد بھیجا اس کے مندرجات کو لے کر سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک طوفان کھڑا کر دیا تھا اور اسد مجید کے بھیجے ہوئے سائفر کے مندرجات کو مبینہ طور پر توڑ مروڑ کر عوام کو اس کے متعلق گمراہ کیا اور اسے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ کروانے کیلئے غیر آئینی اقدام کے جواز کے طور پر بھی پیش کیا۔
اسد مجید امریکہ میں اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد واشنگٹن سے واپس آ گئے تھے۔ انہوں نے یورپی یونین، لکسمبرگ اور بیلجئیم کیلئے پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں، سابق وزیراعظم شہباز شریف نے اسد مجید کو پاکستان کا سیکرٹری خارجہ مقرر کر دیا تھا۔
اسد مجید کے دفعہ 161 کےتحریری بیان کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سائفر کیس میں ایک کلیدی دستاویز کی حیثیت سی جا رہی ہے۔