(سٹی42)پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ ( پی ڈی ایم) کے جلسے میں شریک کارکنوں کی تعداد کا اندازہ لگایا جارہاحکومتی ایجنسیاں کاکہناتھا کہ جلسہ میں شرکاء کی تعداد40 سے 50ہزار جبکہ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ لاکھوں میں ہے، مگر جلسے میں آنے والے کارکنوں نے سب بتادیا۔
تفصیلات کے مطابق مہنگائی بیروزگاری سے تنگ عوام کے حمایت میں اپوزیشن جماعتوں نے گزشتہ روز گوجرانوالہ جناح سٹیڈیم میں دبنگ پاور شو کیا، سیاسی شخصیت مریم نواز، بلاول بھٹو، فضل الرحمان، رانا ثنااللہ، خواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی اور دیگر اپوزیشن قائدین نے شرکت کی اور عوام کو سلکٹیڈ حکومت کے خلاف اپنے جائز حقوق کے حصول کے لئے متحد ہوکر خاتمہ کرنے پر آمادہ کیا۔
اپوزیشن کے اس سیاسی پاور شو میں موجود کارکنوں کی تعداد پر نئی بحث شروع ہوگئی، اپوزیشن راہنماﺅں کے مطابق جلسہ بہت بڑااور کامیاب تھا لاکھوں لوگ آئے۔جبکہ حکومتی وزیر مشیر اس جلسے کو ناکام جلسی کا نام دے رہے ہیں۔اگر آزاد رائے رکھنے والوں سے بات کی جائے تو پتا چلتا ہے کہ جلسہ نہ تو اتنا بڑا تھا کہ حکومت لرز کر رہ گئی اور نہ ہی جلسی تھی کہ پی ڈی ایم ناکام ہو گئی۔
حکومت مخالف جلسے میں موجود کارکنوں کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں صحافی کے سوال پر جیالے نے سب بتایا کہ ہمیں کیسے لایا جاتا اور کتنا معاوضہ ملتا،سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کوریج کرتے ایک کارکن نے کہا کہ جلسے پر آنے کا میرا دو ہزار روپے کا خرچہ ہوا اور یہ پیسے مجھے ن لیگ کے قائدین میں سے کوئی وزیر مشیر دے دیتا ہے۔
جیالے نے شاہد خاقان عباسی،مرتضیٰ لوتھااور بابر نواز کا نام لیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگ یا پھر کوئی اور وزیر مجھے پیسے دے دیتے ہیں میں نے کبھی ان سے مانگے نہیں ہیں، جتنا ان کا دل کرتا ہے کبھی پانچ سو کبھی ہزار تو کبھی دو ہزار روپے دیتے ہیں اس سے میں اپنا خرچہ بھی کرتا ہوں اور جلسے میں آنے کا خرچہ بھی کرتا ہوں۔
جلسے میں آنے کا ریٹ 2000 ہے تو یہ جو لاکھوں ٹوئیٹر فالورز رکھنے والا ایک صحافی صبح سے رائیونڈ کی خواہشات پر مبنی جلسے کی رننگ کمنٹری کررہا ہے اسکے اوور ایکٹنگ کے کاٹ کر کتنے بنیں گے؟#کرپٹ_ٹولہ_ان_گوجرانوالہ pic.twitter.com/E5I4HhECdI
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) October 16, 2020