(علی ساہی)لاہور پولیس کی جانب سے سیکیورٹی ایشوز پر وزیراعلی کوبھجوائی گئی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات، سیف سٹیز کے مانیٹرنگ کے لئے نصب کئے کیمروں میں صرف 10فیصدکیمرے فعال جبکہ بقیہ کیمروں سے کام لینے کے لئے ریپئرنگ درکار ہے۔لاہور پولیس کواہم منصوبے پر عدم توجہی کی وجہ سے ملزمان گرفت میں لانے کے لئے مشکلات کا سامنا ہے۔
کیمروں سےشہرکی مانیٹرنگ کا اللہ ہی حافظ ہے۔17 ارب کے بجٹ سے شروع کیا گیاسیف سٹیز اتھارٹی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے کیونکہ سیف سٹیز کے90فیصدکیمروں کی آنکھ بندہوگئی ہے،لاہورپولیس نے رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو سیکیورٹی ایشوز کے حوالے سے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے۔
لاہور پولیس کی مزید رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20 ملین ڈالرآپریشنزاینڈمینٹنینس کیلئے درکارہیں۔غیرملکی کمپنی کوعدم ادائیگی پرمعاملات پر ڈیڈلاک برقرارہے چارسال سے غیرملکی کمپنی ریپئرنگ اینڈ مینٹنینس نہیں کررہی۔ڈالرکا ریٹ بڑھنے کی وجہ سے تاحال معاملات طے نہ پاسکے اورشہر میں نصب کئے گئے 8ہزار کے قریب کیمروں کی ریپئرنگ رک کررہ گئی ہے۔
سیف سٹیزحکام کوتحریری طور بھی موقف مانگا گیا لیکن 3 روز میں کوئی جواب نہ دیا گیاتاہم اب سیف سٹیز حکام کا کہنا ہے لاہورپولیس کی رپورٹ وہ خود ذمہ دار ہیں تو سیف سٹیز نے غیرملکی کمپنی کے معاملات طے کرکے منظوری کے سمری حکومت کو بھجوائی ہے جبکہ 90 فیصد کیمروں کی خرابی میں بھی صداقت نہیں ہے۔