سٹی 42:والدین کے لائق بچے۔دوجڑواں بھائیوں نے گیمز کھیل کر ماں باپ کا سارا قرض اتار دیا ۔
میل آن لائن کے مطابق ان ہم شکل جڑواں بھائیوں کے نام بین اور میتھیو ہیں جنہوں نے 13سال کی عمر میں ویڈیو گیمز بنانی شروع کر دی تھیں اور کمانا شروع کر دیا تھا۔16سال کی عمر میں ان دونوں کو سکول سے نکال دیا گیا، اس کے باوجود اب تک دونوں 1لاکھ پاﺅنڈ (تقریباً 2کروڑ 7لاکھ روپے) کما چکے ہیں اور یہ رقم اپنے ماں باپ کا قرض اتارنے پر خرچ کر چکے ہیں جو انہوں نے برطانوی علاقے نورفوک میں واقع اپنے آبائی گھر کو گروی رکھ کر لے رکھا تھا۔
میتھیو اور بین نے 13سال کی عمر میں پہلی آن لائن ویڈیو گیم بنائی۔ وہ اس گیم کے پلیئرز سے اضافی فیچرز ایکٹو کرنے کے عوض 5پاﺅنڈ لیتے تھے۔ اس کے بعد میتھیو نے ویڈیو ٹریلرزبنانے اور بین نے پروگرامنگ میں مہارت حاصل کی اور مزید ویڈیو گیمز بناتے چلے گئے۔ میتھیو کا کہنا تھا کہ ”ہم نے ویڈیو گیمز بنانے کا کام اس لیے شروع کیاکیونکہ ہم دونوں کو یہ کام بہت پسند تھا اور ہم اس سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہماری بنائی ہوئی آن لائن گیمز کافی مقبول ہوئیں اور ہم اپنے ماں باپ کا قرض اتارنے میں کامیاب ہوئے ورنہ اب تک ہمارا آبائی گھر نیلام ہو چکا ہوتا۔
یاد رہے ویڈیو گیمز کو بچوں کی جسمانی و ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے لیکن اب سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں اس عام تاثر کے برعکس ایسا انکشاف کر دیا ہے کہ والدین اپنے بچوں کے ویڈیو گیمز کھیلنے پر خوش ہوا کریں گے۔سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ویڈیو گیمز کھیلنے سے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے اور ان کی جسمانی صحت پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔