سٹی42: وفاقی حکومت کی وزارت صحت نے تمام طبی مراکز پر گرمی کی شدید لہر کے اثرات سے بچنے کے لئے "ایمرجنسی ہیٹ ویو ریسپانس سینٹرز " بنانے کی ہدایت جاری کر دی۔
وزارت صحت کے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مئی، جون اور جولائی کے مہینے انتہائی گرم ہوتے ہیں اور گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی کی شدید لہروں کے آنے کا خطرہ ہے۔ ہیٹ ویو کے دوران ہیٹ سٹروک سے ہونے والی اموات اور بیماری میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں فوری طور پر ضروری اقدامات اٹھانا ضروری ہے۔
ہیٹ اسٹروک گرمی سے متعلق سب سے سنگین بیماری ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب جسم اپنے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے: جسم کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھتا ہے، پسینے کا طریقہ کار ناکام ہو جاتا ہے، اور جسم ٹھنڈا نہیں ہو پاتا۔ اگر ہنگامی علاج نہ کیا جائے تو ہیٹ اسٹروک موت یا مستقل معذوری کا سبب بن سکتا ہے۔
حالیہ ہیٹ ویو کے دوران عوام کو ہیٹ سٹروک کی صورت میں فوری طبی امداد مہیا کرنے کے لئے تمام طبی مراکز پر "ایمرجنسی ہیٹ ویو ریسپانس سینٹرز" قائم کریں، جو گرمی کی لہر کے دوران ہفتے کے ساتوں دن کھلے رہیں گے۔
ایمرجنسی ہیٹ ویو رسپانس سنٹرز پر فوکل پرسن نامزد کریں اور مرکز میں متعلقہ عملے کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔ مریضوں کو سنٹرز تک لانے کے لئے "سہولت ایمبولینس" اور ون ون ٹو ٹو کے ساتھ کوآرڈینیشن کریں۔
v. ہیٹ اسٹروک کے مریض کے ہنگامی انتظام سے متعلق ضروری سامان کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔
ایمرجنسی ہیٹ سٹروک رسپانس سنٹرز پر لانے جانے والے مریضوں کو ٹھنڈے ماحول میں منتقل کریں۔ مریض کا غیر ضروری لباس اتاریں اور بیرونی ٹھنڈک شروع کریں، گردن، بغلوں اور کمر پر ٹھنڈا پیک لگا کر، مسلسل پنکھا لگا کر اور جلد پر 25–30° پر پانی کا چھڑکاؤ کریں۔
اگر مریض مائع پینے کے قابل ہو تو اسے بیٹھنے کی حالت میں وافر مقدار میں پانی دینا چاہیے۔