دفتر کے ایک ساتھی کارکن نے مجھے بلایا اور بڑے فحر سے بتایا کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان کا یوٹیوب چینل دیکھا ہے ؟میں نے جواب دیا نہیں تو وہ بولا کہ صبح تک اس چینل کے صرف 11ہزار سبسکرائبر تھے جو آج بڑھ کر 70ہزار ہوگئے ہیں اس سے پہلے کے خوشی سے نہال یہ نوجوان اپنے "ستر" سے ہی باہر ہوجاتا میں نے انجان بن کر پوچھا ایسا کیوں ہوا ؟ تو وہ جھٹ بولا آج "مرشد" نے سپریم کورٹ میں پیش ہونا ہے اور ہمیں بڑی امید ہے کہ ایک جھلک دیکھنے کو تو ملے گی ،چونکہ روائیتی میڈیا مرشد کو دکھائے گا نہیں اس لیے اندرون و بیرون ملک سے لوگ اس چینل کو سبسکرائب کررہے ہیں ، اس کی خوشی دیکھ کر مجھے لگ رہا تھا کہ اس نوجوان کو جیسے کوئی کھوئی ہوئی متاع عزیز مل رہی ہے اور اب اُس سے خوشی سنبھالے نہیں سنبھل رہی ۔
عمران خان کو نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیس میں فریق ہونے کے ناطے موقع فراہم کیا تھا کہ وہ اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک کیس میں شریک ہوں اور اپنا موقف بیان کریں گزشتہ برس مئی کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ امید بندھ رہی تھی کہ عمران خان کی جھلک دیکھی جاسکے لیکن سپریم کورٹ آف پاکستان نے شائد اس عدالتی سماعت کی براہ راست کوریج کی اجازت نا دی اسی لیے صرف بانی پی ٹی آئی کے نام سے چند ایک ٹکرز ہی میڈیا کی زینت بنے لیکن پھر بقول فیض احمد فیض ؎
رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آجائے
ایک تصویر بے وجہ قرار بن کر سپریم کورٹ آف پاکستان کے کورٹ روم سے لیک ہوئی ججز سمیت سب حیران تھے کہ یہ کیسے ہوگیا؟ لیکن جیسے بھی ہوا تصویر جاری ہوئی تو مرشد کے ماننے والوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا ایک کے بعد ایک سوشل میڈیا پر تصویر چلنا شروع ہوئی چند ہی منٹوں میں لاکھوں لوگوں نے اس تصویر کو شیئر کیا اور اس سے بڑھ کر نجومی عمران خان کے ماتھے کی سلوٹوں میں آنے والے دنوں کی پیش گوئیاں تلاش کرنے لگے ، ماہر نفسیات بھی کہاں پیچھے رہنے والے تھے وہ بھی سامنے آئے. چند ایک نے اپنے یوتھئیے پن میں عمران خان کے چہرے کو اطمینان ، کامیابی سے بھری امید کا مظہر قرار دیا ، انگلیوں کے چہرے پر سجانے کو بھی مختلف تشبیہات سے ثابت کرنے کی کوشش کی. اس کے برعکس " پٹواریوں" سے منسلک ماہر نفسیات اسے ایک پریشان کُن چہرہ قرار دے رہے ہیں جس میں آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے نمایاں ہیں ، ان کے مطابق چہرے پر خوف کی علامات نمایاں ہیں اور یہ ایک ہارے ہوئے تھکے ہوئے انسان کا چہرہ ہے۔
اس کے بعد باری آئی ٹی وی اینکرز اور یوٹیوبرز کے ٹیسٹ ٹیوب صحافی نما نمونوں کی, جنہوں نے اپنی اپنی کمرشل ویلیو کو بڑھانے کیلئے ایسے ایسے تانے بانے ملائے کہ ایک مرتبہ تو ایسا لگا کہ جیسے اس ایک تصویر کے ذریعے بہت بڑا انقلاب آنے کو ہے. حکومت اور اسٹیبلشمنٹ آنے والے چند دنوں میں گھٹنوں کے بل پڑی ہوگی. ایک جلوسِ شاہانہ کے ساتھ مرشد عمران خان کو اڈیالہ سے نکال کر مسند اسلامی خلافتِ امت مسلماں پر بٹھا دیا جائے گا اور پھر سے پنجاب میں بزدار جیسی مثالی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ گو یا اس تصویر نے کیا کیا طوفان تھے جو نہ اٹھائے ، یہ سوشل میڈیائی ہلچل ہی سہی لیکن تھی زبردست! سب کو بولنے کا موقعہ ملا اور جتنے منہ اتنی باتیں سامنے آئیں کچھ خیال میرے زہن میں بھی جگمگائے ۔
عمران خان کودیکھنے پر ٹکٹ لگا دو
جی ہاں مجھے اس تصویر کو دیکھ کر اور اس کی مقبولیت کو جان کر یہ خیال آیا کہ عمران خان قید میں رہتے ہوئے بھی ملک و قوم کی خدمت اپنے اقتدار سے بھی زیادہ کر سکتے ہیں۔ کوئی شک نہیں کہ عمران خان ایک مقبول لیڈر ہیں اور اُن کے ذریعے لاکھوں کروڑوں ڈالرز آج بھی کمائے جاسکتے ہیں۔ اتنے ڈالر کہ پاکستان کا سارا نہ سہی آدھا قرض تو اُتر سکتا ہے ، کرنا صرف یہ ہے کہ اڈیالہ میں ایک ایسا سیل بنایا جائے جس کے ایک جانب گہرا دبیز بلٹ / بم پروف شیشہ لگادیا جائے اس کمرے میں زندگی کی تمام سہولیات میسر ہوں اندر سے باہر نہ دیکھا جاسکے لیکن باہر والے با آسانی اندر ہونے والی حرکات و سکنات کا جائزہ لے سکیں۔ فول پروف سیکورٹی ہو اور دیدار کی یہ سہولت صرف چند منٹ تک محدود ہو ، وہ بھی بغیر شور و غوغا کیے ہوئے ، اس کے بعد اس کمرے اور شیشے تک رسائی کے لیے ٹکٹ لگا دیا جائے۔ جی ہاں ٹکٹ، بانی پی ٹی آئی کو دیکھنے کا ٹکٹ۔
اندرون ملک اور بیرون ملک سے لاکھوں نہیں کروڑوں معتقدین اپنے مُرشد کی ایک جھلک دیکھنے کو بے قرار و بیتاب ہوں گے اور اس کے لیے روپوں اور ڈالروں کا بھی حساب نہیں کریں گے ، جس سے ایک تو زرمبادلہ حاصل ہوگا جس سے قرض اتارا جاسکتا ہے اور دوسرا ایک طبقے میں پائی جانے والی گھٹن کا بھی خاتمہ ہوگا جو خان کی ایک تصویر دیکھ کر بلیوں اچھل رہے ہیں، وہ براہ راست دیکھنے پر کیسے خوش نہ ہوں گے ، یوں عمران خان پابند سلاسل ہوکر بھی غیرملکی قرضہ اتارنے میں اپنا کردار اہم کردار ادا کریں گے ،اور بے گناہی ثابت ہونے کے بعد جب باہر آئئیں گے تو اُن کی زندگی کا سب سے بڑا دکھ جو پاکستانیوں کو مقروض دیکھ کر وہ محسوس کرتے ہیں، انہیں نہیں ہوگا۔ نیت نیک ہو تو انسان اندر رہ کر بھی ملک کی خدمت کرسکتا ہے ۔