60 فیصد امریکی آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے ڈرنے لگے

17 May, 2023 | 10:08 PM

ویب ڈیسک: امریکہ میں ایک حالیہ سروے سے پتا چلا ہے کہ ہر 10 میں سے 6 امریکی مصنوعی ذہانت کو انسانیت کے لیے خطرہ سمجھ رہے ہیں۔

رائٹرز کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں یہ  چونکا دینے والا نتیجہ سامنے آیا  کہ دنیا کی موڈرن ترین قوم سمجھے جانے والےامریکہ میں 61 فیصد شہریوں کا خیال ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس انسانیت کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔ سروے میں 22 فیصد شہری آرٹفیشل انٹیلیجنس کے خطرے سے متفق نہیں پائے گئے جبکہ 17 فیصد نے غیریقینی کا اظہار کیا۔

جن لوگوں نے 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا، وہ اے آئی کے خطرے کے بارے میں زیادہ فکر مند نظر آئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے تقریباً 70 فیصد ووٹرز اس بات پر متفق تھے کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کیلئے خطرہ ہے۔ موجودہ صدر جوبائیڈن کے 60 فیصد ووٹرز نے اس بات سے اتفاق کیا۔

 عیسائی فرقوں میں سے مسیحیت کی سرگرم تبلیغ پر یقین رکھنے والے سب سے جدید فرقہ پروٹیسٹنٹ کے ایوینجلیکل مسیحی دیگر فرقوں  کے مقابلے میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس سکے متعلق زیادہ خدشات میں مبتلا نظر آئے۔ 32 فیصد ایوینجلیکل مسیحیوں نے مصنوعی ذہانت کو انسانیت کیلئے خطرہ تصور کیا جبکہ دیگر فرقوں کے مسیحیوں میں سے 24 فیصد نے اس سے اتفاق کیا۔


واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی پروگراموں نے قانون سازوں اور ماہرین کے درمیان تیزی سے بدلتی آرٹیفیشل ذہانت کی ٹیکنالوجی کے ممکنہ منفی اثرات کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔ ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو  ایلون مسک اور ٹیکنالوجی ماہرین کے ایک گروپ نے اس سال کے شروع میں جدید ترین اے آئی کی مزید ڈیویلپمنٹ میں 6 ماہ کے وقفے کا مطالبہ کیا، انہوں نے متنبہ کیا کہ ٹیکنالوجی معاشرے کے لیے خطرات پیدا کر سکتی ہے۔

امریکہ میں ایک چگوٹی سی فارماسیوٹیکل کمنی اپنے آرٹیفیشل انٹیل جنس پلیٹ فارم میگاسن کی مددسے مختصر وقت میں لاتعداد زہریلے مالیکیول بنانے کا تجربہ بھی کر چکی ہے، اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو  شون ایکنز اب آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر کام کرنے والوں  کو خبردار کرتے پائے جاتے ہیں کہ زرا سی بے احتیاطی سے یہ ٹیکنالوجی انسانیت کو نئے کیمیائی ہتھیاروں جیسے نا قابل تصور خطرات سے دوچار کر سکتی ہے۔

ایلون مسک نے سی این بی سی کے ایک انٹرویو میں بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے ایک غلطی سرزد ہو اور لمحہ بھر میں انسانیت تباہ ہوجائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے کہ ٹیکنالوجی آگے کہاں تک جا سکتی ہے۔

حال ہی میں انسانی شعور کو سمجھنے کے لئے ریاضیاتی اور شماریاتی طریقہ ہائے کار کے ۱۵۰ محققین پر مشتمل گروپ ایسوسی ایشن فار میتھمیٹیکل کانشئینس سائنس نے آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ڈیویلپرز کے لئے کھلا خط لکھا ہے جسے سائنسدان برادری، ٹیکنالوجی کے شعبہ اور عام معاشرہ کے لئے  انسانی شعور پر ریسرچ کو ترجیح دینے کے حوالہ سے’’و؍یک اپ کال‘‘ تصور کیاجا رہا ہے۔اس خط میں خبردار کیا گیا  کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس اتنی تیز رفتار ی سے آگے بڑھ رہی ہے کہ یہ ہم انسانوں کی آرٹیفشل انٹیلی جنس کے اخلاقی، قانونی اور سیاسی اثرات اور نتائج کو ہینڈل کرنے کی رفتار سے بہت زیادہ ہے۔

ان  سائنسدانوں نے تجویز دی ہے کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس کے مثبت استعمال کو یقینی بنانے کے لئے آرٹیفشل انٹیلی جنس کی ڈیویلپمنٹ کے عمل کو لازما؍؍ شفاف ہونا چاہئے، اور  آرٹیفشل جنرل انٹیلی جنس کے اخلاقی، سیفٹی اور معاشرتی اثرات سے آگاہ  گوورننگ باڈیز بنائی جانی چاہئیں۔ 

مزیدخبریں