ویب ڈیسک: ہندوستان کے غیرقانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت، اسرائیل گٹھ جوڑ کا ایک اور ثبوت سامنے آ گیا۔ مودی سرکار نے لائن آف کنٹرول کے قریب کپواڑہ میں کان کنی کا ٹھیکہ اسرائیل کو دے دیا ہے۔
کشمیریوں کی جانب سے مودی سرکار کےمقبوضہ کشمیر کمیں قدرتی وسائل کو بے دردی سے لوٹنے کے اس عمل کو اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کی پھر سے کھلی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ کردی۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی کمپنی اراوا مائنز کو نچہامہ، ہنگنی کوٹ میں کان کنی کا ٹھیکہ 99 سال کی لیز پر دیا گیا ہے۔
بھارت کے جیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق نہچامہ اورر ہنگنی کوٹ میں لیگنائٹ کے 9 لاھ ٹن ذخائر موجود ہیں۔
کپواڑہ کے علاقوں اوورہ اور زرہاما میں اعلیٰ درجہ کے سنگ مر مر کے 8 لاکھ ٹن ذخائر موجود ہیں۔
گزشتہ ایک سال کے دوران جیالوجی ڈیپارٹمنٹ نے کپواڑہ میح غیر قانونی مائیننگ میں استعمال ہونے والی 440 گاڑیاں ضبط کیں، 60 لاکھ روپے جرمانے کئے اور 20 لاکھ روپیہ مالیت کی معدنیات قبضہ میں لیں۔
لیکن اب وزیر اعظم نریندرا مودی کی حکومت نے ریاست کی متنازعہ حیثیت کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے قدرتی وسائل کو لوٹنے کا باقاعدہ ٹھیکہ اسرائیلی کمپنی کو دے کر چھوٹے بڑے تمام غیرقانونی مائنرز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اسرائیلی کمپنی کے ساتھ بھارتی وزارت کان کنی و ارضیات، جموں و کشمیر محکمہ کان کنی کا معاہدہ 15 مارچ کو ہوا۔
لائن آف کنٹرول کے قریب بھارت، اسرائیل گٹھ جوڑ، پاکستان کے لیے دفاعی اعتبار سے بھی سوالیہ نشان ہے۔