ویب ڈیسک: وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں کا اجلاس آج بلالیا ، جس میں فوری انتخابات اور معاشی سخت فیصلوں کے آپشنز پر مشاورت کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں فوری انتخابات یا اسمبلی کی مدت مکمل کرنے کے حوالے سے حکمراں جماعتوں کی قیادت آج کو سر جوڑ کر بیٹھے گی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں کا اجلاس آج طلب کرلیا ، جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں دو آپشنز رکھے جائیں گے،جس میں ایک فوری انتخابات کروانے اور دوسرا سخت فیصلوں کا ہے۔
دگرگوں ہوتی معاشی حالت، سٹاک مارکیٹ کی مندی اور ڈالر کی پرواز سے جہاں ملکی معیشت پر بدترین اثرات پڑ رہے ہیں وہیں نو منتخب مخلوط حکومت بھی تحریک انصاف اور میڈیا کے حلقوں کی جانب سے تنقید کی زد میں ہے کہ حالات ٹھیک نہیں کر سکتے تھے تو آئے کیوں؟ اب یا تو حالات ٹھیک کریں یا گھر جائیں۔دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ان تمام چیلنجز کا ملبہ اس وقت بظاہر تنہا ن لیگ پر ہے کیونکہ وزیراعظم اور معاشی ٹیم کے اراکین ن لیگ سے ہیں اور اقتدار کی پہلی صفوں میں ہیں۔
جہاں ایک طرف سٹاک مارکیٹ اور پاکستانی کرنسی مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں وہیں پاکستان میں حکومتی جماعتیں اپنے مستقبل کے حوالے سے گومگو کی کیفیت کا شکار ہیں۔ ابھی تک فوری الیکشن کرنے یا پیٹرول کی قیمت بڑھانے سمیت سخت معاشی فیصلے کرنے کے حوالے سے ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
ممکنہ طور پر وزیراعظم شہباز شریف آج اتحادی جماعتوں کے ساتھ اجلاس کے بعد اہم فیصلوں کے حوالے سے عوام سے خطاب کرسکتے ہیں ۔ وزیراعظم سمیت حکومت کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں نے لندن میں پارٹی کے قائد نواز شریف سے ملاقات میں مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے طویل مشاورت کی ہے اور اب وزیراعظم اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے رہے ہیں۔
اتحادی جماعتوں میں سے ایم کیوایم اور جے یو آئی ایف فوری انتخابات کے حوالے سے رضامند اور پرامید ہیں ۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عام انتخابات کے ذریعے نیا مینڈیٹ لیا جائے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ سیاست کو نہیں۔ ریاست کو بچانے کی خاطر مشکل فیصلے لینے چاہئیں، سیاست کی قربانی دینا ہوگی۔
اسی طرح جے یو آئی ف نے بھی فوری الیکشن پر رضامندی ظاہر کی ہے۔جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت وہی فیصلہ کرے گی جس پر اتحادی رضامند ہوں گے، انتخابی اصلاحات 15 دن کا کام ہے۔ اگر حکومت چاہے تو جلدی الیکشن کروا سکتی ہے۔
تاہم حکمران اتحاد کی دوسری بڑی جماعت پیپلز پارٹی فوری انتخابات سے گریز کی راہ پر گامزن ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے واضح طور پر موقف اختیار کر رکھا ہے کہ مکمل انتخابی اور معاشی اصلاحات کرکے ہی الیکشن کی طرف جانا چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسی ہفتے اسمبلیاں توڑی جانی چاہییں اور ستمبر تک الیکشن ہوجانے چاہییں کیونکہ کچھ علاقوں میں اکتوبر سے موسم شدت اختیار کر جاتا ہے اور انتخابات کا انعقاد مشکل ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہاب یہ معاشی بحران تب ہی حل ہوگا جب سیاسی بحران حل ہوگا اور سیاسی بحران کا حل 90 دن میں عام انتخابات ہیں۔
یاد رہے نواز شریف نے وزیراعظم شہبازشریف کو اتحادیوں کو انتخابات پرآمادہ کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔