(مانیٹرنگ ڈیسک) چین کے صوبے ووہان سے جنم لینے والا خطرناک کورونا وائرس دنیا بھر کے کئی ممالک میں پھیل چکا ہے ، اب تک کورونا وائرس سے پوری دنیا میں 47 لاکھ 21 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 لاکھ 13 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، کورونا وائرس سے سب سے زیادہ امریکہ متاثر ہوا۔
لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد پاکستان میں کورونا وائرس کے حملوں میں تیزی آگئی، گزشتہ 24 گھںٹوں میں مزید مریض سامنے آنے کے بعد پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد 39 ہزار 642 ہوگئی، کورونا وائرس اب تک 861 افراد کی زندگیاں نگل چکا ہے جبکہ ملک بھر میں 10 ہزار 880 مریضوں نے اپنے طاقتور مدافعتی نظام کی بدولت اس وائرس کو شکست دے دی ہے۔
پاکستان میں لاک ڈاؤن میں نرمی کردی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں بازاروں میں بہت زیادہ رش دیکھنے میں آرہا ہے جس کے دوران سماجی دوری کا خیال نہیں رکھا جارہا۔
اب ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جن مقامات پر کسی قسم کی سماجی دوری کی پالیسی کا خیال نہیں رکھا جاتا وہاں نئے نوول کورونا وائرس کے کیسز کی شرح میں 35 گنا اضافے کا خطرہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل ہیلتھ افیئر میں شائع ہوئے ہیں جس میں سماجی دوری کو یقینی بنانے والی پالیسیوں کا جائزہ لیتے ہوئے دریافت کیا گیا کہ جتنے عرصے تک ان اقدامات پر عملدرآمد ہوتا ہے، کووڈ 19 کے روزانہ کے کیسز کی شرح میں اتنی کمی آتی ہے۔
اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ درحقیقت انہوں نے حقیقی سماجی دوری کا جائزہ نہیں لیا بلکہ حکومتی پابندیوں سے پیدا ہونے والی سماجی دوری کے اثرات کو جانچا، جس سے وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آئی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں، شہری کورونا وائرس سے بچنے کیلئے ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے اجتناب کریں، گرم پانی پیئں اور ماسک استعمال کریں۔