بنوں کینٹ حملے میں پاکستان کی سکورٹی فورسز نے جن دہشتگردوں کو ہلاک کیا ، ان میں سے مزید 3 افغانستان کے شہری نکل آئے۔ اس سے پہلے دو دہشتگردوں کے افغانستان کا شہری ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔
اب بنوں کینٹ حملہ مین مرنے والے پانچ دہشتگردوں کے افغانستان کا شہری ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ان تمام دہشت گردوں کا تعلق افغانستان کے مختلف اضلاع سے تھا۔
ایک دہشتگرد عبدالرزاق حجران افغانستان کے صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت میں کالاگو بازار کا رہائشی تھا۔
بنوں کینٹ پر افغانستان سے آئے ہوئے دہشتگردوں کے حملے میں حملے میں 16 دہشتگردوں کو پاکستان آرمی کے جوانوں نے ہلاک کیا تھا۔
اس حملے میں شہید ہونے والوں میں 5 بہن بھائیوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل تھے۔ اس مذموم حملے میں سکیورٹی فورسز کے پانچ اہلکار بھی شہید ہوئے تھے۔
بنوں کینٹ پر حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی تھی، تمام 16 دہشتگرد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب ان دہشتگردوں کی لاشوں کے ڈی این اے اور دیگر ویریفائیبل شواہد کی مدد سے ان کی اصلیت کو ٹریک کیا جا رہا ہے۔
اب تک ہو چکی تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ اس حملے میں افغان دہشت گرد انصار عرف طیب بھی مارا گیا۔ انصار کا تعلق میدان وردگ سے تھا اور وہ خودکش حملہ آور تھا۔
ہلاک دہشت گردوں میں ایک اور افغان عتیق صافی بھی تھا، جو کابل کے علاقے پل چرخی کا رہائشی تھا۔ عتیق صافی نے عسکری تربیت کالعدم گل بہادرگروپ کے دہشت گردوں کی نگرانی میں حاصل کی تھی۔
عتیق اور دوسرے افغان دہشتگردوں کے بنوں کینٹ حملے میں کتے کی موت مارے جانے کے بعد کابل میں خارجیوں نے اس کی موت کا سوگ منایا۔ خٓرجیوں کے زیر استعمال ایک عبادت گاہ میں عتیق اللہ صافی کے لیے دعائیہ تقریب بھی منعقد کی گئی۔
تفتیش کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ ہلاک دہشت گردکے قریبی رشتہ داروں میں ان کا بھائی فرزاد، عاشق اور شفیق صافی شامل ہیں۔
بنوں کینٹ حملے کے مزید حقائق اور نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے لئے تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
بنوں کینٹ کی حفاظتی دیوار کے ساتھ 4 مارچ کو 2 خودکش حملے ہوئے تھے جن کی ذمہ داری خارجیوں میں شامل ایک گروہ گل بہادر گروپ نے قبول کی تھی۔ بروقت اور مؤثر کارروائی کے نتیجے میں تمام 16 حملہ آور ہلاک ہوگئے تھے۔