عرفان ملک: کاہنہ میں انسانیت شرما گئی، لاقانونیت فتح مند ٹھہری۔ ہفتے کے روز ہونے والا پولیس کا مقابلہ جعلی نکلا۔ جھوٹے سورماؤں نے دونوں ملزموں کو زندہ پکڑا۔ کھیتوں میں لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر گولیاں مار دیں ۔
ہفتے کے روز ہونے والے پولیس مقابلے میں دعوی کیا گیا کہ ڈاکو واردات کے بعد فرار ہو رہے تھے کہ اس دوران پولیس پہنچ گئی اور فائرنگ کے تبادلے میں دو مبینہ ڈاکو مارے گئے، جھوٹا عینی شاہد بھی کھڑا کر دیا گیا۔
پانچ روز بعد مقابلے سے پہلے کی موبائل ویڈیو منظر عام پر آگئی، جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ مبینہ ملزم زندہ گرفتار کیے گئے۔ پولیس نے تشدد بھی کیا اور بعد میں اپنی عدالت لگائی اور گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ گولیاں مارنے کے بعد سسکتے ہوئوں کی ویڈیو بھی بنائی لیکن ایمبولینس نہ بلائی ۔
پولیس حکام نے واقع کا نوٹس لیااور ریڈنگ پارٹی میں شامل تمام اہلکار معطل کر دیئے گئے، ایس ایس پی احسن سیف اللہ کا کہنا ہے کہ قانون شکنی کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، انکوائری کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہو گی ۔
دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز نےبھی انکوائری سے پہلے ہی فیصلہ سنا دیا، مقتول محمد وقاص اور محمد سفیان کاہنہ کے ہی رہائشی تھے۔ ورثا کا کہنا ہے کہ مقابلے میں ان کے بچوں کو قتل کرنے کے بعد پولیس انہیں دھمکاتی رہی کہ کوئی قانونی کارروائی نہیں کروانی، پولیس کے مطابق مارے جانے والے سابقہ ریکارڈ یافتہ تھے۔
پولیس حکام نے واقعہ کی انکوائری کا آغاز کر دیا ہے لیکن یہ انکوائری بھی سانحہ ساہیوال کی طرح ہی ہوئی تو تھانہ کلچر میں تبدیلی کے دعوے صرف دعوؤں کی حد تک ہی رہ جائیں گے، پولیس اپنی عدالتیں لگاتی رہے گی۔