گلبرگ (شہزاد خان) شام 6 بجے مارکیٹوں کی بندش کا فیصلہ نامنظور ، لبرٹی مارکیٹ کے تاجران نے صدر گلبرگ بورڈ میاں زاہد جاوید کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا، تاجران نے معاشی قتل نامنظور کے نعرے لگائے اور مارکیٹوں اور بازاروں میں رات 10 بجے تک کاروبار کی اجازت دینے کا مطالبہ کر دیا۔
تاجر رہنما جبریل قمر بٹ، حسن فاروق، رضوان اختر شمسی، سہیل سرفراز منج، غلام مصطفی سمیت دیگر تاجر قائدین احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے، تاجران نے شام 6 بجے مارکیٹوں کی بندش اور معاشی قتل نامنظور کے نعرے لگائے، تاجروں نے کہاکہ لبرٹی جیسی مارکیٹوں میں شام چھ بجے گاہکوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور حکومت نے اسی وقت مارکیٹیں بند کردیں ہیں تاجروں کروڑوں روپے کی ٹیکس ادایئگیاں کرتے ہیں حکومت تاجروں اور ان کے ملازمین اور خاندانوں کا استحصال کرنے سے باز رہے ۔
علاوہ ازیں انجمن تاجران خالد پرویز گروپ کے قائدین کا اہم اجلاس ہوا، تاجر رہنماؤں خالد پرویز، مجاہد مقصود بٹ، رزاق ببر سمیت دیگر نے بندش کے فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیدیا، حکومت سے رات 10بجے تک مارکیٹس کھلی رکھنے کا مطالبہ، اردو بازار میں اہم میٹنگ میں مرکزی صدر خالد پرویز، صدر لاہور مجاہد مقصود بٹ، رزاق ببر، اطہر علی خان، ارشد خان، اعجاز بٹ سمیت دیگر تاجر قائدین نے شرکت کی۔
تاجروں نے متفقہ طور پر شام چھ بجے مارکیٹس اور بازار بند کرنے کے فیصلے کی یکسر مخالفت کردی، ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، لبرٹی گول چکراور گلبرگ مین بلیوارڈ پر ہزاروں ہوٹل ملازمین، انتظامیہ اور مالکان کا بڑا احتجاجی مظاہرہ، حکومت سے کم ازکم آوٹ ڈور ڈائننگ کی سہولت بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ، بینرز اور فلیکسز اٹھا رکھیں تھیں، جن پر آؤٹ ڈور ڈائننگ کی سہولت کی بحالی، ہمارے گھروں کو قبرستان مت بناو، ایک کروڑ نوکریاں دینے کے دعویداروں نے کروڑوں افراد کا روزگار چھین لیا کے نعرے درج تھے۔ لاہور ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن اور ہوٹل اینڈ ٹوارزم کے عہدیداران حسن نیازی، آصف خان سمیت دیگر کا کہنا تھا کہ ایک جانب 300،300 افراد کو شادیوں کے فنکشن میں جانے کی اجازت دیدی تو ادھر چند درجن افراد کیلئے بھی آوٹ ڈور ڈائننگ کی سہولت بند کرکے ریسٹورنٹس کا معاشی قتل کر دیا گیا۔
ریسٹورنٹس مالکان نے کہا کہ آوٹ ڈور ڈائننگ بند کر کے 15 لاکھ ملازمین اور لاکھوں خاندانوں کی روزی روٹی چھین لی گئی، 3 گھنٹے تک جاری رہنے والے احتجاج کے باعث گلبرگ مین بلیوارڈ اور اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام رہی۔