(زین مدنی) پاکستان کے پہلے براڈ کاسٹر، کمپئیر، ادیب، شاعر، اداکار، عہدساز شخصیت طارق عزیز کو مداحوں سے بچھڑے دو برس بیت گئے، چار دہائیوں تک ٹی وی سکرین پر راج کرنے والے طارق عزیز نے دو نسلوں کو اپنا گرویدہ بنایا۔
رعب دار آواز، پرکشش شخصیت کے مالک طارق عزیز نے 1975 میں نیلام گھر شروع کیا،یہ ڈائیلاگ “دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام۔” طارق عزیز کی پہچان بن گیا۔ انہوں نے نیلام گھر سے شہرت حاصل کی، یہ پاکستان ٹیلی ویژن کی تاریخ کا پہلا گیم شو بھی تھا، نیلام گھر اور طارق عزیز ایسے لازم و ملزوم ہوئے کہ بعد میں اس شو کو ان کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔
طارق عزیز پاکستان کے پہلے نیوز اینکر اور براڈ کاسٹر تھے، 1964 میں پی ٹی وی کی نشریات کا آغاز کیا، طارق عزیز نے فلم اور ڈراموں میں اداکاری کی، ادب میں گہرے نقوش چھوڑے، سیاست میں بھی طبع آزمائی کی اور 1997 میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے لیکن ان کی پہچان نیلام گھر اور بزم طارق عزیز ہی رہا۔
ہلکے پھلکے انداز سے پروگرام کرنا اور پورے شو کے دوران چست و توانا رہنا طارق عزیز کا ہی خاصہ تھا، انہیں 1992 میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔
واضح رہےکہ طارق عزیز آخری ایام میں شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد 17 جون 2020,کو چوراسی برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے،ان کی وصیت کے مطابق ان کی تمام جائیداد 4کروڑ 41 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کے نام کر دی گئی، طارق عزیز اپنے پروگرام کے اختتام پر پاکستان زندہ کا جو نعرہ لگاتے تھے اس کی بھرپور گونج آج بھی سنائی دے رہی ہے.