حسن علی : لاہور شہر میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے چینی کی مقرر کردہ قیمت 70 روپے فی کلو فروخت ممکن نہ ہوسکی اور شہر میں چینی 80 سے 85 روپے میں ہی فروخت ہوتی رہی جبکہ قیمت کے تعین نہ ہونے کے معاملے کے باعث اکبری منڈی کے بیشتر شوگر ڈیلرز نے شوگر ملوں سے چینی کی خریداری بند کر دی۔
شہر میں چینی کی قلت کا خدشہ سر اٹھانے لگا،ضلعی انتظامیہ کی جانب چینی کی 70 روپے فی کلو میں فروخت کے اعلان کے بعد اکبری منڈی کے بیشتر شوگر ڈیلرز نے شوگر ملوں سے چینی کی خریداری بند کر دی ہے اور اکبری منڈی میں چینی کی فراہمی طلب کے مطابق نہیں ہو رہی جبکہ مارکیٹ میں چینی ضلعی انتظامیہ کے مقرر کردہ نرخنامے پر تو فروخت نہ ہو سکی اور شہر میں چینی 80 سے 85 روپے فی کلو میں ہی فروخت ہوتی رہی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے چینی کی 70 روپے قیمت تو مقرر کر دی گئی لیکن مقرر کردہ نرخنامے کے مطابق شہر کے کسی بھی علاقے میں چینی فروخت نہ کروائی جا سکی جو کہ متعلقہ اداروں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، شوگر ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے 70 روپے کے حساب سے چینی فروخت کروانی ہے تو انکو چینی 65 روپے فی کلو کے حساب سے فراہم کی جائے۔
دوسری جانب شہر میں منافع خور مافیا کی سرگرمیاں جاری ہیں ، تعینات پرائس کنٹرول مجسٹریس نے شہریوں کو مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، شہر میں نہ تو سبزیوں کی فروخت سرکاری نرخنامے کے مطابق ہو سکی اور نہ ہی پھلوں اور مرغی کے گوشت کی، شہر کے مختلف علاقوں میں آلو 60 سے 70، پیاز 30 سے 40، لہسن 250، ادرک 350، گھیا کدو اور کالی توری 80 سے 100 روپے فی کلو میں ہی فروخت ہوتی رہی جبکہ شہر میں مختلف اقسام کے سیب 200 سے 400، آڑو 120 سے 200، کیلا 80 سے 150، چیری 250 سے 300 روپے میں فروخت ہوتی رہی، سرکاری نرخنامے میں مرغی کے گوشت کی قیمت 270 روپے فی کلو مقرر تو کر دی گئی لیکن شہر کے بیشتر علاقوں میں سرکاری نرخنامے پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر پرائس کنٹرول مجسٹریس اپنی ذمہ داریاں درست طریقے سے نبھائیں تو شہر میں مہنگائی بھی کنٹرول ہو گی اور سرکاری نرخنامے پر عملدرآمد بھی ہو سکے گا،دکانداروں کا کہنا ہے کہ حکومت اگر اپنے سرکاری نرخنامے پر عملدرآمد کروانا چاہتی ہے تو سب سے پہلے منڈیوں میں قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہوگا۔