سٹی42: ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ تو پورا نہ ہوسکا، البتہ ریٹائرمنٹ کی مدت میں تین سال کی توسیع کرکے نئی نوکریوں اورسرکاری ملازمین کی ترقیوں کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی گئی ہے۔
حکومت نے نوجوانوں کو نئی نوکریاں دینے کی بجائے انہیں بیروزگار رکھنے کی ٹھان لی ہے، وفاقی حکومت نے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سےبڑھا کر 63 سال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، فیصلے پر عملدرآمد ہونے کے بعد پنجاب میں سالانہ پچیس ہزار سے زائد افسران اور ملازمین متاثر ہوں گے۔ جبکہ نئی نوکریوں کی تخلیق تین سال کیلئے التواء کا شکار ہوجائے گی، اس صورتحال نے نوجوان بے روزگاروں کو پریشان کر دیا ہے، اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 39 ہزار افراد ریٹائرڈ ہوئے اور آئندہ 3 برسوں میں ریٹائر ہونیوالے ملازمین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔
حکومت کی جانب سے ریٹائرمنٹ مدت میں تین سال کے توسیعی فیصلے سے سرکاری محکموں میں ترقی کے منتظر ہزاروں افراد بھی متاثر ہوں گے۔
پنجاب حکومت ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال کرنے کے حوالے سے قانونی و انتظامی پیچیدگیوں کا شکار ہوکر رہ گئی ہے، فیصلے سے مستقبل میں مزید نوکریاں تو دور محکموں میں ترقیوں کے منتظر افسران و ملازمین کا قانونی حق بھی پامال ہوجائے گا۔