(عثمان خان) ملک بھرمیں احتجاج، دھرنوں اورقانونی جنگ کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثا 5 سال سے انصاف کے منتظر ہیں، ڈاکٹرطاہرالقادری سانحہ ماڈل ٹاؤن کی پانچویں برسی پرویڈیولنک پرخطاب اورآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق جس کیس کی بازگشت دنیابھرمیں سنی گئی وہ آج بھی 17 جون 2014 کی پوزیشن پرکھڑاہے، 17 جون 2014 کوماڈل ٹاؤن لاہورمیں تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ اورڈاکٹرطاہرالقادری کی رہائش گاہ کے سامنے سے سیکیورٹی بیئررزہٹائے جانے کے لئے آپریشن کے دوران پولیس کی فائرنگ سےدوخواتین سمیت 14 افرادجاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
اس واقعہ کے چندروزبعد مقامی پولیس کی مدعیت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آردرج ہوئی جس کا نمبر 510 تھا ,14 افرادکی ہلاکت اورزخمیوں کوانصاف کے حصول کے لئے عوامی تحریک نے لاہورسے اسلام آبادتک مارچ کیا ، اسلام آبادمیں طویل دھرنا دیاگیا جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ کی ہدایت پرسانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایک اورایف آئی آر نمبر696 درج کی گئی جس میں اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف، شہبازشریف، خواجہ سعدرفیق ، اس وقت کے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، اس وقت کے ڈی سی او لاہورکیپٹن(ر) محمدعثمان سمیت کئی حکومتی شخصیات اورافسران کو نامزدکیاگیا مگرکسی بھی نامزدملزم کی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔
عوامی تحریک نے حصول انصاف کے لئے ملک بھرمیں شہرشہراحتجاج اورمظاہرے کئے جبکہ دوسری طرف قانونی جنگ بھی لڑی مگرپانچ سال گزرجانے کے باوجود یہ کیس اپنی ابتدائی سطح پرکھڑاہے،اس حوالے سے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری کاکہنا ہےوہ حصول انصاف کے لیے جب تک قانونی جنگ لڑرہے ہیں اوریہ کیس عدالتوں میں ہے اس وقت تک احتجاج نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ امیدہے کہ انہیں دوبارہ سڑکوں پرآنے پرمجبورنہیں کیاجائیگا، ہم شہداکی جنگ کوترک نہیں کریں گے۔
عوامی تحریک کا مطالبہ ہے کہ غیرجانبدارجے آئی ٹی کوکام کرنے دیاجائے تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے، عوامی تحریک آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کی 5 ویں برسی ماڈل ٹاؤن میں منائیگی، جس میں سانحہ میں جاں بحق ہونیوالوں کے ورثا اورزخمی اوران کے خاندان شریک ہوں گے،جاں بحق ہونیوالوں کی یادگارپرشمعیں روشن کی جائیں گی اورقرآن خوانی ہوگی جبکہ تقریب سے ڈاکٹرطاہرالقادری لندن سے ویڈیولنک پرخطاب کریں گے اورآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔