گوشت خور پلانٹس سے متعلق بڑاانکشاف سامنے آگیا

17 Jul, 2022 | 12:47 PM

ویب ڈیسک:  ویسٹرن آسٹریلیا کے ماہرین کہنا ہے کہ باقاعدہ دانتوں والے گوشت خور پچر پلانٹ کی بقا کو خطرات لاحق ہیں جو دنیا میں پہلے ہی نایاب ہیں۔

البانی پچرپلانٹ جو صرف مغربی آسٹریلیا کے جنوبی ساحلی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اس پر تحقیق کی بہت ضرورت ہے لیکن دوسری جانب اس کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے کیونکہ غیرقانونی طور پر مہنگے داموں انہیں فروخت کیا جارہا ہے۔ لوگ ان نایاب اور انوکھے پودوں کو گھرمیں بطور سجاوٹ کے لیے رکھتے ہیں۔

پودوں کے کناروں پر لگا کیمیکل  کیڑوں کو اپنی جانب راغب کرتا ہے اور پھسلن کی وجہ سے مکھیاں اور کیڑے اندر جاگرتے ہیں۔ پودے کے اندر کئی اقسام کے خامرے اس جانداروں کو گھلادیتے ہیں جو ان کی غذا بھی ہوتے ہیں۔

انہی خصوصیات کی بنا پر ان پودوں کی دنیا بھر میں غیرمعمولی مانگ ہے اور یہاں سے چوری کرکے دنیا بھر میں اسمگل کئے جاتے ہیں۔ اس سے قبل بھی البانی پچر پلانٹ کی بقا کو شدید خطرات لاحق تھے اور نایاب ترین انواع میں شامل ہیں۔ تاہم مغربی آسٹریلیا کے البانی پچرپلانٹ کچھ تبدیل ہوکر چیونٹیوں کو ہضم کرنے لگے ہیں۔

اس پودے کے کنارے پر خمیدہ انداز میں دانت نما ابھار ہوتے ہیں جو تیزی سے بند ہوکر کیڑے کو اندر قید کرلیتے ہیں۔ پرندے کا اوپری حصہ نیم شفاف ہوتا ہے اور آخر تک کیڑا خود کو کھلے آسمان تلے سمجھتا ہے لیکن درحقیقت وہ شجری پنجرے میں قید ہوچکا ہوتا ہے۔

خوشی کی بات یہ ہے کہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی اسے اگایا جارہا ہے اور اس میں کامیابی بھی ملی ہے۔

مزیدخبریں