2024 تاریخ کا گرم ترین سال نکلا

17 Jan, 2025 | 10:12 PM

ویب ڈیسک : ناسا کے سائنسدانوں کی جانب سے کیے گئے ایک تجزیے کے مطابق 2024 میں زمین کا درجہ حرارت (2.65 ڈگری فارن ہائیٹ) ریکارڈ کیا گیا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ 2024 میں زمین کا درجہ حرارت سب سے زیادہ گرم تھا۔

20ویں صدی کی بیس لائن (1951-1980) کےمقابلے میں 2024 میں عالمی درجہ حرارت 2.30 ڈگری فارن ہائیٹ (1.28 ڈگری سیلسیس) کے ساتھ سب سے زیادہ تھا، یہ درجہ حرارت 2023 میں قائم ریکارڈ میں سب سے اوپر تھا، تاہم اب کیے گئے تجربے سے ایک نیا ریکارڈ سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے درجہ حرارت کا  ریکارڈ ایک بار پھر بکھر گیا ہے ۔ درجہ حرارت کے حوالے سے 1880 سے شروع کیے گئے ریکارڈ میں 2024 گرم ترین سال تھا۔ یہ ریکارڈ مسلسل 15 مہینوں (جون 2023 سے اگست 2023) کے بعد سامنے آیا ہے۔ 

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے بھی واضح کیا ہے کہ " زمین کا درجہ حرارت ایک بار پھر بگڑ گیا ہے، 2024 گرم ترین سال تھا۔" "ہمیں بدلتے ہوئے اس درجہ حرارت کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا، یہ بہت ضروری ہوچکا ہے، اس ریکارڈ توڑنے والے درجہ حرارت کے باعث لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ کی وجہ سے اس وقت کیلیفورنیا میں ہمارے مراکز اور افرادی قوت کو نقصان ہورہا ہے" ۔ 

 2024 کے دوران زمین کے اس نقشے میں عالمی سطح کے درجہ حرارت کی بے ضابطگیوں کو ظاہر کیا گیا ہے، جس کا موازنہ 1951 سے 1980 کے درمیان سیارے کے درجہ حرارت سے کیا گیا ہے۔ اس نقشے میں عام درجہ حرارت سفید میں دکھایا گیا ہے، سرخ اور نارنجی میں معمول سے زیادہ درجہ حرارت دکھایا گیا ہے، اور نیلے رنگ میں معمول سے کم درجہ حرارت کو سامنے لایا گیا ہے۔ یہ نقشہ عالمی درجہ حرارت کی بے ضابطگیوں کو ظاہر کرتا ہے، جو کہ 1880 سے شروع ہوا تھا ۔

ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 19ویں صدی کے وسط  (1850-1900) کے مقابلے میں 2024 کے دوران زمین کا درجہ حرارت تقریباً 2.65 ڈگری فارن ہائیٹ (1.47 ڈگری سیلسیس) کے ساتھ سب سے زیادہ گرم تھا۔ 2024 کے آدھے مہینوں میں اوسط درجہ حرارت بیس لائن سے 1.5 ڈگری سیلسیس سے زیادہ تھا، اور سالانہ اوسط پہلی بار اس سطح سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔ 

ماحولیاتی تبدیلی پر ’’پیرس معاہدہ ‘‘

پیرس معاہدہ ماحولیاتی تبدیلی پر قانونی طور پر پابند کیا گیا ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے۔ اسے 12 دسمبر 2015 کو  فرانس کے دارلحکومت پیرس میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس (COP21) میں 196 فریقوں نے اپنایا، تاہم یہ معاہدہ 4 نومبر 2016 کو نافذ ہوا۔ اس معاہدے کا سب سے بڑا ہدف " صنعتی سطح پر عالمی اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو  2 ° C سے کم تک رکھنا ہے" ۔ 

"موسمیاتی تبدیلی پر کیا جانے والا پیرس معاہدہ رمین کے درجہ حرارت کو طویل مدت کے لیے 1.5 ڈگری سیلسیس سے نیچے رہنے کی کوششوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔

نیویارک میں ناسا کے گوڈارڈ انسٹی ٹیوٹ فار اسپیس اسٹڈیز (GISS) کے ڈائریکٹر  گیون شمٹ نے کہا ہے کہ "ہم صرف 150 سالوں میں ’پلیوسین‘ سطح کی گرمی کے آدھے راستے پر ہیں۔"

سائنسدانوں کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں گرمی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی سب سے بڑی وجہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور دیگر گرین ہاؤس گیسز ہیں۔

 ایک حالیہ بین الاقوامی تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ 2022 اور 2023 میں زمین پرکاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ۔ 18ویں صدی میں صنعتی دور سے پہلے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج  تقریباً 278 حصے فی ملین تھا، جو صنعتی دور کے بعد بڑھ کر آج تقریباً 420 حصے فی ملین پر پہنچ گیا ہے۔ 

NASA اور دیگر وفاقی ایجنسیاں باقاعدگی سے گرین ہاؤس گیسوں کے ارتکاز اور اخراج پر معلومات جمع کرتی ہیں، یہ تمام معلومات یو ایس گرین ہاؤس گیس سینٹر پر دستیاب ہیں، اس کا مقصد فیصلہ کرنے والوں کو ڈیٹا اور تجزیہ کے لیے ایک جگہ فراہم کرنا ہے۔

گرمی کے غیر معمولی رجحانات

زمین کا درجہ حرارت قدرتی آب و ہوا کے اتار چڑھاو سے متاثر ہو سکتا ہے، اس کی ایک بڑی مثال ایل نینو اور لا نینا کا نفاذ ہے، جو بحر الکاہل کو گرم اور ٹھنڈا کرتے ہیں۔ 2023 کے موسم خزاں میں شروع ہونے والے مضبوط ال نینو نے عالمی درجہ حرارت کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے ۔ ال نینو کے کم ہونے کے باوجود 2023 میں شروع ہونے والی گرمی کی شدت 2024 میں بھی سائنسدانوں کی توقعات سے تجاوز کرتی رہی۔ محققین اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے کام کررہے ہیں کہ اس بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو ہوا دینے والی وجوہات کو تلاش کیا جائے ۔ 

ایک سائنسدان کا کہنا ہےکہ "ہر سال درجہ حرارت ریکارڈ توڑنے والا نہیں ہوگا، لیکن طویل مدتی رجحان واضح ہوچکا ہے، اس وقت ہم شدید بارشوں، گرمی کی لہروں اور سیلاب کے بڑھتے ہوئے خطرے کے اثرات دیکھ رہے ہیں، جو کہ جب تک ان خطرناک گیسز کا اخراج جاری رہے گا زمین کا درجہ حرارت مزید بدتر ہوتا جائے گا۔"

مزیدخبریں