عمران خان کی سیاست ختم شد!  پنکی پیرنی لے ڈُوبی

تحریر: نوید چوہدری

17 Jan, 2025 | 08:05 PM

Waseem Azmet

پاکستان کے ایک  رئیل اسٹیٹ بزنس ٹائیکون کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے 460 ارب روپے کا جرمانہ کیا۔ یہ جرمانہ پینڈنگ تھا اور حکومت پی ٹی آئی کی تھی۔ اس دوران اسی ٹائیکون کی برطانیہ کے اندر رقم ایک پکڑی گئی جو 190 ملین پاؤ نڈتھی۔  اس رقم کو جب برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے غیر قانونی پایا ،تو مشکوک ٹرانزیکشن قرار دے کے ضبط کر لیا۔ انہوں  (نیشنل کرائم ایجنسی) نے اپنے قانون کے مطابق یہ فیصلہ کیا کہ یہ رقم حکومت پاکستان کے حوالے کر دی جائے گی جو حکومت پاکستان کے سرکاری خزانے کا حصہ بن جائے گی ۔

یہ 190 ملین پاؤنڈ جو پاکستان کے خزانے میں جمع ہونا تھے قومی خزانے میں عوام کی ملکیت  کی حیثیت سے وہ پاکستان آئے۔  اس رقم کو بزنس ٹائیکون کو جو سپریم کورٹ کو 460 روپے کا جرمانہ ادا کرنا تھا- اس مد میں سپریم کورٹ کے ایک اکاؤنٹ میں جمع کرا دیا گیا۔ یہ انتہائی سنگین غیر قانونی عمل تھا، کہ جو رقم قومی خزانے میں آنی ہے وہ جا رہی ہے سیدھی اس جرمانے کے اندر جو بزنس ٹائیکون نے ادا کرنا ہے۔ یہ جو نیٹ ورک کام کر رہا تھا جسے ہم کہتے ہیں فرح گوگی نیٹ ورک، انہوں نے 458 کنال زمین حاصل کی 100 کالڈ یونیورسٹی بنانے کے لی،ے القادر یونیورسٹی کے نام سے۔ اور اس پر ڈھانچہ بھی کھڑا کیا اس کے ساتھ ساتھ بہت سارے لوگوں کو علم نہیں ہے کہ 240 کنال زمین لے گئی، بنی گالہ کے قریب۔ 

 یہ بنیادی طور پر ایک کرپٹ پریکٹس تھی؛ ایک اماؤنٹ انہوں نے حاصل کی 240 کنال زمین بنی گالا کے قریب ، 458 کنال زمین یونیورسٹی کے لیے اور  ایک نام نہاد یونیورسٹی بنائی گئی۔  اس نام نہاد یونی ورسٹی کے جو ٹرسٹی تھے وہ  خود تھے اور ان کی اہلیہ تھی۔  اس حوالے سے ساری گواہیاں سامنے آئیں اور سزا دے دی گئی۔

 سزا کے ساتھ ہی 10 سال کے لیے کسی بھی طرح کا الیکشن لڑنے کے لیے نا اہل بھی ہو گئے۔  جرمانے کے سزائیں بھی ہیں۔  اب نااہلی کا مطلب یہ ہے کہ آپ صرف پارلیمنٹ کا الیکشن لڑنے کے لیے ہی نااہل نہیں ہیں، بلکہ کسی پارٹی کی قیادت کرنے کے بھی اہل نہیں ہیں۔

 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ آ گیا جیسا کہ سب کے علم میں ہے اس مقدمے کو "اوپن اینڈ شٹ کیس"  کہا جا رہا تھا اور یہ بات 100 فیصد درست کہی گئی۔  اس سے پہلے کہ ہم اس کے سیاسی نتائج پر بات کریں، اس پر یقینا بات ہوگی،  لیکن اس سے پہلے کیس کو سمجھ لینا بہت ضروری ہے۔ 

 پی ٹی ائی نے اپنے سوشل میڈیا سیلز کے ذریعے اور میڈیا میں موجود اپنے ہم خیالوں کو ذریعے بہت بھد اڑائی اس کیس کی، کہ یہ تو  کوئی مقدمہ ہی نہیں ہے۔ درحقیقت یہ  کرپشن کا ایک بہت مضبوط کیس تھا۔ اور آج جو سزا ہوئی ہے وہ قانون کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے دی گئی ہے۔

 سب سے پہلے میں بتاتا ہوں کیس کیا تھا ؛ پاکستان کے ایک رئیل اسٹیٹ بزنس ٹائیکون کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے 460 ارب روپے کا جرمانہ کیا ۔ 460 ارب روپے کا ظاہر ہے یہ جرمانہ بھی پینڈنگ تھا اور حکومت پی ٹی آئی کی تھی۔  اس دوران اس وقت  ہی برطانیہ کے اندر پکڑی گئی جو 190 ملین پاؤنڈ تھی۔  اس رقم کو جب برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے غیر قانونی قرار دے کر مشکوک ٹرانزیکشن قرار دے کے ضبط کر لیا ، تو انہوں نے اپنے قانون کے مطابق یہ فیصلہ کیا کہ یہ رقم حکومت پاکستان کے حوالے کر دی جائے گی جو حکومت پاکستان کے سرکاری خزانے کا حصہ بن جائے گی۔ 

 اس وقت پرائم منسٹر ہاؤس میں قائم کردہ ایسیٹ ریکوری یونٹ میں بدنام زمانہ شہزاد اکبر موجود تھے جو لوٹ مار بھی کر رہے تھے اور سیاسی مخالفین کے بازو بھی مروڑ رہے تھے۔  شہزاد اکبرنے اس سارے معاملے میں ساز باز کی۔  یہ 190 ملین پاؤنڈ جو پاکستان کے خزانے میں جمع ہونے تھے، قومی خزانے میں عوام کی ملکیت تھے،  وہ پاکستان آئے اور اس رقم کو  بزنس ٹائیکون کو، جو سپریم کورٹ کو 460 روپے کا جرمانہ ادا کرنا تھا ،اس مد میں سپریم کورٹ کے اندر جمع کرا دیا گیا ۔

 تو یہ ہے بہت بڑا فراڈ، جس کی منظوری کیبنٹ سے لی گئی۔ کیبنٹ سے اس بلنٹ فراڈ کی منظوری ایسے لی گئی کہ وہ ایک بند لفافے کے اندر ایک دستاویز رکھی گئی، کابینہ کے ارکان سے کہا گیا کہ اس لفافے کے اندر جو تجویز ہے اس کی منظوری دے دیں۔  کئی وزرا نے جن میں فواد چوہدری بھی شامل ہیں، جن میں فیصل واڈا بھی شامل ہیں اور جن میں پرویز خٹک  بھی تھے،  انہوں نے کہا یہ تو سیدھا سیدھا جیل جانے کا معاملہ ہے۔  اس معاملہ میں کبھی کیس بنا تو اس میں تو  بچت کوئی نہیں ہو پائے گی۔ اب ہوا کیا ایک تو یہ غیر قانونی عمل-  انتہائی سنگین غیر قانونی عمل کہ جو رقم قومی خزانے میں آنی ہے، وہ جا رہی ہے سیدھی اس جرمانے کے اندر جو بزنس ٹائیکون نے ادا کرنا ہے۔  اب آگے کیا ہوا،  آگے یہ ہوا کہ یہ جو نیٹ ورک کام کر رہا تھا ، جسے ہم کہتے ہیں فرح گوگی نیٹ ورک کہتے ہیں، انہوں نے 458 کنال زمین لی تھی سو کالڈ یونیورسٹی بنانے کے لی،ے القادر یونیورسٹی کے نام سے جہلم کے قریب۔ اور اس پر دکھاوے کے لئے ایک ڈھانچا بھی کھڑا کیا اس کے ساتھ ساتھ بہت سارے لوگوں کو علم نہیں ہے کہ 240 کنال زمین لے گئی بنی گالہ کے قریب۔ اس میں گوگی نے اہم رول پلے کیا ۔

یہ رشوت کا معاملہ تھا پھر اس یونیورسٹی کا حال یہ تھا کہ 2021 میں اس میں سارے 30 /40  نام نہاد سٹوڈنٹ تھے۔  ابھی حال ہی میں کچھ صحافیوں نے اس کا دورہ کیا ہے تو وہاں کل ملا کر 200 سٹوڈنٹ ہیں۔  ویران پڑی ہوئی ہے۔  وہاں ہے ہی کچھ نہیں۔  یہ بنیادی طور پر ایک کرپٹ پریکٹس تھی ، ایک اماؤنٹ انہوں نے حاصل کی 240 کنال زمین بنی گالا کے قریب،  458 کنال یونیورسٹی کے لیے۔  اور ایک دکھاوے کی یونیورسٹی بنائی گئی، اس کے جو ٹرسٹی تھے وہ بانی  اور ان کی اہلیہ ہی تھے ۔

یہ ایک سنگین کرپشن کا مقدمہ تھا جس کی سماعت ہوئی اور اس کے بعد اس حوالے سے ساری گواہیاں سامنے آئیں کہ کیسے کابینہ کے اپنے ہی ساتھیوں کو دھوکہ دے کر ، دباؤ ڈال کر ان سے سراسر غیرقانونی عمل کو کور فراہم کروانے کی سازش کی گئی۔  گواہوں پر طریقہ کار کے مطابق ملزموں کے وکیلوں نے جرح کی۔ سب کچھ واضح تھا۔ آج سزا دے دی گئی۔

 اس معاملے کے جو سیاسی پہلو ہیں وہ آپ اب ذہن نشین کر لیں؛  کل جو کوشش کی تھی پی ٹی آئی نے کہ ہم آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے غلط خبریں اڑائیں اور ملک کے اندر عدم استحکام پیدا کریں۔ اس افواہ سازی کے نتیجے میں سٹاک ایکسچینج بھی گری۔  ظاہر ہے  کہ بے یقینی کی کیفیت تھی۔  آج جب اس مقدمے کا فیصلہ سامنے آیا ، تو وہ پہلے ہی گھبرائے ہوئے تھے۔

میں آپ سے شیئر کرتا چلوں کہ صبح جب عمران خان صاحب خود  آئے ہیں اس کیس کی سماعت کے لیے، جیل کے اندر سے نکل کر کمرہ عدالت میں، اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی گئی ہیں تو ان کے کندھے جھکے ہوئے تھے باقاعدہ چہرے پر واضح طور پر تفکرات،  نظر آ رہا تھا کہ وہ پریشان ہیں ان کو پتہ تھا جرم کومٹ کیا ہے۔  کل کا جھوٹ بے نقاب ہو چکا تھ،ا سیکیورٹی ذرائع بتا چکے تھے کہ اس طرح کا کوئی معاملہ نہیں ہے۔(کوئی ملاقات نہیں ہوئی)۔   ان سے یہ کہا گیا  کہ اگر آپ نے کوئی سیاسی بات کرنی ہے تو آپ حکومت سے کریں۔  اس ساری صورتحال کے پیش نظر ان کو نظر ارہا تھا کہ اب کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہونے جا رہا ہے۔  ہم جو بھی کر لیں،جج صاحب نے گواہیاں، شہادتیں اور جو واقعات ہیں، ان کو مد نظر رکھ کے فیصلہ کرنا ہے۔  اس کے مطابق یہ فیصلہ ہوا۔

اس کے فورا بعد عدالت کے اندر کیا ہوا وہ بڑا تماشہ تھا بانی پی ٹی آئی جذباتی ہو گئے انہوں نے فوج کے خلاف گفتگو شروع کر دی۔  کل کہہ رہے تھے جی بڑے اچھے معاملات جا رہے ہیں، معاملات طے ہونے والے ہیں۔ آج ان کو بھارت کی سازش یاد آگئی جو اس پاکستان میں کی گئی تھی۔  بنگلہ دیش کے حوالے دینے لگے۔  جنرل یحیٰ خان کا ذکر کرنے لگے۔ یہ بوکھلاہٹ کا  ثبوت تھا ۔ یہ این ار او ملنے میں ناکامی کا اعلان تھا ۔

اور اب اس کے جو سیاسی اثرات ہیں وہ کیا ہیں؛   یاد رکھیں سزا کے ساتھ ہی 10 سال کے لیے کسی بھی طرح کا الیکشن لڑنے کے لیے نا اہلی بھی ہو گئی ہے۔

 جرمانے کی سزائیں بھی ہیں۔  اب نا اہلی کا مطلب یہ ہے کہ آپ صرف پارلیمنٹ کا الیکشن لڑنے کے لیے نا اہل نہیں،  بلکہ کسی پارٹی کی قیادت کرنے کے بھی اہل نہیں ہیں۔

 عملی سیاست سے عمران خان صاحب باہر ہو گئے ہیں اگلے 10 سال کے لیے۔  یہ اس کا بڑا امپورٹنٹ آسپیکٹ ہے۔  اس کو اگر ہم یہ کہیں کہ عمران خان کی سیاست ختم شد!  تو یہ بات درست ہوگی۔  اور انہیں زیادہ خراب کرنے والا کون ہے؛ " پنکی پیرنی",  جو ایک ڈیل کر کے اس سے پہلے باہر آئی تھی۔  باہر آ کر انہوں نے اس ڈیل کی خلاف وردی کی۔ اسلام آباد پر دھاوا بولا، سٹیٹ انسٹیٹیوشن کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔  اب آپ یہ سمجھیں کہ عمران خان کی سیاست ختم شد،  اور انہیں لے کر ڈوبنے والا کون ہے ان کی اہلیہ محترمہ پنکی پیرنی صاحبہ انہیں لے کر ڈوب گئی ۔ 

مزیدخبریں