( علی ساہی ) اڑھائی سال میں نمبر پلیٹس کا سائز اور ڈیزائن تبدیل نہ کیا جاسکا نہ ہی پلیٹس پر الفاظ اور نمبرز کی تعداد کم کی جاسکی۔ ایک سال میں اٹھارہ لاکھ سے زائد فینسی نمبر پلیٹس گاڑیوں پر استعمال ہورہی ہیں۔ ای چالان کی بہتر ڈلیوری کے لیے رجسٹریشن کے وقت ای میل ایڈریسز شامل کرنے کی تجویز پرعملدرآمد نہ ہوسکا۔
محکمہ ایکسائز کی نااہلی اور اعلی افسران کی عدم دلچسپی کی وجہ سے شہر میں ای چالاننگ بری طرح متاثر ہو رہی ہے جبکہ نمبرپلیٹس کے سائز بڑا کرنے اور ڈیزائن تبدیل کرنے کے لیے بار بار سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے بھجوائے گئے مراسلوں کا بھی محکمہ ایکسائز پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔
موجودہ نمبر پلیٹس پر الفاظ اور نمبرز کا سائز چھوٹا ہونے کی وجہ سے ای چالاننگ کا رزلٹ بہتر حاصل نہیں ہورہے تھے جسکی وجہ سے ایکسائز کو نمبر پلیٹس کا سائز بڑا کرکے پلیٹ پر نمبرز اور الفاظ کی تعداد تین تین کرنے پر اڑھائی سال پہلے فیصلہ ہوا تھا، لیکن یونیورسل نمبرپلیٹس کا اجراتودورکی بات موجودہ نمبرپلیٹس بھی نہیں بن رہیں۔
ایک سال کے دوران شہری اٹھارہ لاکھ سے زائد فینسی نمبر پلیٹس اپنی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر لگا کر سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔ فینسی نمبر پلیٹس کے استعمال کی وجہ سے ای چالاننگ کم ہونے کے ساتھ ساتھ چور وڈاکو فینسی نمبر پلیٹس لگا کر وارداتیں کررہے ہیں۔
سیف سٹی اتھارٹی نے مراسلے میں ای چالاننگ کی ڈلیوری بہتر بنانے کے لیے گاڑیوں کی رجسٹریشن کے ساتھ شہریوں کے ای میل ایڈریس اور شناختی کارڈ پر موجود موبائل فون نمبرز بھی شامل کیے جائیں لیکن سسٹم میں شہریوں کا پورا ایڈریس درج نہ ہونے کی وجہ 30 فیصد سے زائد چالان واپس آرہے ہیں۔