لاہور ہائیکورٹ نے اپوزیشن جماعتوں کو مال روڈ پر جلسے کی اجازت دیدی

17 Jan, 2018 | 02:05 PM

(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بنچ نے اپوزیشن جماعتوں کو مال روڈ پر رات 12 بجے تک جلسہ کرنے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کا حق شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے ساتھ مشروط ہے۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان، جسٹس شاہد جمیل خان اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے مال روڈ پر اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج روکنے کیلئے تاجر نعیم میر سمیت تین مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل اسد منظور بٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مال روڈ پر جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس کے باجود سیاسی جماعتیں دھرنا دے رہی ہیں۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ انہوں نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کیا اقدامات کیے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ مال روڈ پر دھرنے میں سیکیورٹی خدشات ہیں، دھرنے کے منتظمین کو آگاہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالتی حکم کے تحت پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔

 وکلاء کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسی کے تحت دھرنے کو ناصر باغ تک محدود کیا جائے اور میڈیا کو مال روڈ پر دھرنے کی کوریج سے روکا جائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنماء سردار محمد لطیف کھوسہ نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ ایک پتہ بھی نہیں ہلے گا۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ حکومت نے پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا مگر قانون سازی نہیں کی۔ عدالت نے عوامی تحریک کے وکیل سے استفسار کیا کہ بتایا جائے عوامی تحریک کا کیا پلان ہے؟ عوامی تحریک دھرنا دے گی یا جلسہ کے بعد مال سے چلے جائیں گے، جس پر عوامی تحریک کے وکیل نے آگاہ کیا کہ رات گئے تک جلسہ ختم کیا جا سکتا ہے تاہم اگر حکومت نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو پھر دھرنا ختم کرنے کا کوئی وقت نہیں دے سکتے۔

 لطیف کھوسہ نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن قانون کی حکمرانی کے لئے دھرنا دے رہی ہیں، عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ رات گئے دھرنا ختم کر دیا جائے گا، پرامن رہنے کی مکمل ضمانت دیتے ہیں۔

عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کو مال روڈ پر جلسہ  رات 12 بجے تک جلسہ کرنے کی اجازت دیدی۔

مزید جاننے کیلئے ویڈیو دیکھیں

مزیدخبریں