الیکشن کمیشن آف پاکستان نے راولپنڈی کے کمشنر کے 8 فروری میں دھاندلی کرنے کے دعووں اور الیکشن کمیشن کو بھی اپنے ساتھ دھاندلی میں ملوث قرار دینے کے دعووں کے حوالے سے خصوصی اجلاس کیا جس مین یہ رائے سامنے آئی کہ گرفتار شدہ کمشنر راولپنڈی کو قومی آئینی ادارہ کے متعلق دانستہ دروغ گوئی، من گھڑت الزامات تھوپنے اور دانستہ توہین کرنے کے سبب توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے اور وفاقی حکومت سے اس کے الزامات لگانے کے پیچھے کارفرما عوامل کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے اجلاس میں لیگل ٹیم نے ارکان کو راولپنڈی کے کمشنر کی جانب سے آج سامنے آنے والے بیہودہ الزامات اور اس ضمن میں پیش آنے والے واقعات کے متعلق بریفنگ دی۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق بریفنگ مین الیکشن کمیشن کے ارکان کو بتایا گیا کہ کمشنر روالپنڈی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔کمشنرز کا انتخابات کے انعقاد میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔
کمشنر راولپنڈی سے بھدے الزامات پر اس سے ثبوت طلب کئے جانے چاہییں اور چیف الیکشن کمشنر پر دانستہ جھوٹےالزامات تھوپنے پر کمشنر لیاقت علی چھٹہ کو توہین عدالت کانوٹس جاری کیاجائے۔ الیکشن کمیشن کے اجلاس مین یہ بھی رائے دی گئی کہ کمشنر روالپنڈی کے جھوٹے الزامات کے پس پردہ عوامل کا پتہ لگانے کے لئے وفاقی حکومت سے انکوائری کرانے کیلئے لکھا جائے۔