ویب ڈیسک: کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے بعد بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کو مساجد سے اذان دینے سے بھی روکا جانے لگا ہے۔
ضلع رتلام میں ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کی انتظامیہ کو لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے سے روک دیا، اس پابندی پر عمل نہ کرنے کی صورت میں لاؤڈ اسپیکر پر میوزک چلانے کی دھمکی دے دی۔ ریاست گجرات کی ہائیکورٹ میں بھی لاؤڈ اسپیکر پر اذان کیخلاف درخواست دائر کی جاچکی ہے، جس میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، عدالت نے معاملے پر 10مارچ کو جواب طلب کرلیا ہے۔
واضح رہے بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری ہائی اسکول نے گزشتہ ماہ کیمپس میں حجاب پر پابندی جاری کی تھی جس کے بعد ضلع کے دیگر اسکولوں میں بھی ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔ اس سے حجاب کے حامیوں اور مخالفین کی طرف سے شدید احتجاج ہوا اور صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی کہ حکام نے اسکولوں کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔
یہ معاملہ اس وقت عروج پر پہنچا جب ایک باحجاب نوجوان لڑکی مسکان تنہا ہی انتہا پسندوں کے سامنے کھڑی ہوگئی، کرناٹک میں باحجاب لڑکی مسکان کو ہندو انتہا پسندوں نے کالج جاتے ہوئے ہراساں کیا تھا جس کے جواب میں لڑکی نے ڈرے بغیر نعرہ تکبیر بلند کیا تھا۔
کرناٹک میں جاری حجاب تنازع کے حوالے سے امن کی نوبیل انعام یافتہ اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن ملالہ یوسفزئی نے ایک کالج کی طالبہ کا بیان ٹویٹ کیا ہے جس میں لڑکی کا کہنا ہے کہ ’کالج انھیں حجاب اور تعلیم میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔‘ملالہ یوسفزئی نے اس حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’لڑکیوں کو حجاب میں سکول آنے سے روکنا خوفناک عمل ہے۔ کم یا زیادہ لباس کی بنا پر عورتوں کو ابھی بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘ انہوں نے انڈین رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمان خواتین کو غیر اہم بنانا بند کریں۔