(ویب ڈیسک)عورت کا تعلق دنیا کے کسی بھی ملک سے کیوں نہ ہو آج بھی اسے صنفی امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے خاص طور پر دوران ملازمت خواتین کو آج بھی ہراساں کرنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
اسی حوالے سے آسٹریلیا کی پارلیمنٹ کی خاتون اسٹاف نے انکشاف کیا ہے کہ 2019 میں انہیں وفاقی وزیر کے دفتر میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور کسی کو بتانے پر ملازمت سے برخاست کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ انکشاف خاتون سٹاف برٹنی ہیگنس نے اس وقت کیا جب پارلیمنٹ میں ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک سے متعلق کمیٹی کا اجلاس جاری تھا، جس کی رپورٹ بھی منظر عام پر آچکی ہے۔
اے بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں جونیئر عملے کی حیثیت سے کام کرنے والی برٹنی ہیگنس نے بتایا کہ 2019 میں اس وقت کی وزیر لِنڈا رینولڈز کے کمرے میں سینئر ملازم نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
برٹنی ہیگنس نے انکشاف کیا کہ اس وقت ان کے سامنے دو آپشنز رکھے گئے تھے یا تو خاموشی اختیار رکھوں اور ملازمت کرتی رہوں بصورت دیگر ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہےجبکہ ملازمت ان کی مجبوری تھی۔
برٹنی ہیگنس نے ایک اور وفاقی وزیر مائیکلیا کے ساتھ کام کرنے اورسرکاری ملازمت کو خیرباد کہہ دیا ہے جس کے بعد پہلی بار انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو بیان کیا ہے۔
برٹنی ہیگنس کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد لنڈا رینولڈ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہیگنس سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی بات ہوگئی اور وہ بے خبر رہیں تاہم اب وہ انصاف کی فراہمی کے لیے سخت ایکشن لیں گی۔
برٹنی ہگنس کے ساتھ اب پارلیمنٹ میں نامناسب سلوک کا سامنا کرنے والی دیگر خواتین نے بھی اپنی کہانی سنائی ہے جس پر وزیر اعظم آفس کے ممبر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ اطلاعات “شدید پریشان کن” ہیں۔
وزیر کے کمرے میں خاتون سٹاف کیساتھ جنسی زیادتی
17 Feb, 2021 | 12:30 PM