ٹیپا نےپارک اینڈ شاپ ارینا پراجیکٹ کو تجربہ گاہ بنا دیا

17 Feb, 2020 | 03:28 PM

Azhar Thiraj

در نایاب : ٹیپا نےپارک اینڈ شاپ ارینا پراجیکٹ کو تجربہ گاہ بنا دیا،ناقص پلاننگ،بروقت فیصلےنہ کرنا اور ٹیپا کی عدم دلچسپی سےایل ڈی اے کو پچاس کروڑ کا دھچکا،ارینا کی لاگت بڑھتے بڑھتے2ارب 9 کروڑتک جاپہنچی،آئندہ گورننگ باڈی کےاجلاس میں لاگت میں دوسری مرتبہ نظر ثانی کی منظوری لی جائےگی۔

ارینا  پراجیکٹ 2 فروری د2017 کوایک ارب پچاس کروڑ سےزائد لاگت پرمنظورہوا تھا،پہلی مرتبہ لاگت میں اضافہ مئی 2018 میں ہوا اور لاگت ایک ارب ستر کروڑسےتجاوز کرگئی،دوسری مرتبہ لاگت میں اضافہ کیا جارہا ہے جوکہ اب دو ارب نو کروڑ تا پہنچ گئی ہے،ذرائع کےمطابق سابق ڈی جی ایل ڈی اے زاہد اختر زمان اور سابق چیف انجنیئرمظہر حسین خان منصوبےکو پلان نہیں کرسکے۔

ذرائع کے مطابق ٹیپا کےابتدائی پلان اورڈیزائن میں متعدد خامیاں سامنےآئی ہیں،ایک سال کا منصوبہ التوا کا شکارہوتےہوتے تین سال ہونےپربھی نامکمل ہے،ارینا پراجیکٹ کا فنانشل ماڈل بھی تیارنہ کیا جاسکا جس پرموجودہ ڈی جی کام کررہےہیں،ایل ڈی اے ذرائع کےمطابق پیچدہ  ڈیزائن اور بار بارتبدیلیوں نےلاگت میں بے پناہ اضافہ کیا،انجنیئرنگ ونگ ذرائع کے مطابق سکروٹنی کے دوران منصوبےمیں متعدد نان شیڈول آئٹم استعمال ہونے سےلاگت بڑھنےکا بھی انکشاف ہوا ہے۔

سمیراحمد سید نےمنصوبےکی سکروٹنی موجودہ چیف انجنیئرایل ڈی اے حبیب الحق رندھاوا کو سونپی تھی،ایک ماہ کی مسلسل سکروٹنی پراسیس کےبعد ارینا کا نظر ثانی شدہ پی سی ون گورننگ باڈی میں بھجوایا جارہا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی عثمان معظم کےدورمیں ارینا پراجیکٹ کےالتوا اور لاگت میں ہوش ربا اضافےکا کیس نیب کوبھجوانےکا فیصلہ کیا گیا تھا،تاہم عثمان معظم کےتبدیل ہونےکے بعد کیس کو مزید تحقیق کےلیےاینٹی کرپشن یا نیب کے سپرد کرنے کا فیصلہ رک گیا،موجودہ ڈی جی سمیر احمد سید منصوبے کی فوری تکمیل اور بزنس پلان بنوانےکےخواہاں ہیں۔

مزیدخبریں