سابق وزیر اعظم نواز شریف کی واپسی کیلئے حکومت نے بڑا قدم اٹھالیا

17 Feb, 2020 | 11:02 AM

Azhar Thiraj

سٹی 42:سابق وزیر اعظم نواز شریف ان دنوں علاج کیلئے لندن میں ہیں،وہ دل ،گردہ اور دیگر بیماریوں کا شکار ہیں،ان کی پلیٹ لیٹس بھی کم ہیں۔

سابق وزیر اعظم اپنی بیٹی مریم نواز کی موجودگی کے بغیر علاج نہ کروانے پر مصر ہیں،جبکہ حکومت نے مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈال رکھا ہے،حکومت کی اجازت کے بغیر وہ لندن نہیں جاسکتیں اور حکومت ایسا کرنے والی نہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا تھا کہ  کہ ان کے بھائی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی حالت بدستور تشویشناک اور غیرمستحکم ہے تاہم ان کی بیٹی مریم نواز کے ان کے پاس نہ ہونے کی وجہ سے علاج کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔

نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان نے بھی  اپنے پیغامات میں کہا تھا  کہ نواز شریف کی ’کورونری انٹروینشن‘ ہونی ہے تاہم سابق وزیراعظم نے مریم کی عدم موجودگی کی وجہ سے پہلے اسے چھ فروری تک کے لیے ملتوی کروایا تھا اور اب اسے مزید ملتوی کر دیا گیا ہے کیونکہ مریم نواز کو لندن آنے کی اجازت نہیں مل سکی ہے۔

یاد رہے مریم نواز نے ہائیکورٹ میں اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست دی تھی جس کے بعد پاکستان کی وفاقی کابینہ نے مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس فیصلے کو مریم نواز کی جانب سے عدالت میں چیلنج کیا جا چکا ہے۔

 واضح رہے کہ وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا  تھا کہ  شریف خاندان صرف یہ چاہتا ہے کہ مریم نواز کو بھی ملک سے باہر بھیج دیں تاکہ انھیں ریلیف مل سکے۔ ہمیں مریم نواز کی طرف سے کوئی خط موصول نہیں ہوا ہے۔ وہ سزا یافتہ ہیں، قانون بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ نواز شریف کے پاس ان کے بیٹے ہیں، بھائی ہیں تو ان کو چاہیے کہ اپنا علاج جاری رکھیں۔

اب نوازشریف کی ضمانت منسوخ کرنے کیلئے محکمہ داخلہ نے کمیٹی قائم کر د ی ہے،کمیٹی نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ،ضمانت منسوخی کیلئے رائے دے گی،صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کمیٹی کے سربراہ ہوں گے،وزیرصحت یاسمین راشد، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم مومن آغا ممبر ہوں گے۔

مزیدخبریں