سٹی42: نیتن یاہو کے غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی واپسی پر مذاکرات کے لیے قاہرہ جانے کی انٹرنیشنل نیوز ایجنسی کی خبر کی تردید آ گئی۔ منگل کی رات یروشلم مین اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے بتایا کہ نیتن یاہو قاہرہ نہیں جا رہے۔ اس ضمن میں روئٹرز کی خبر میں کوئی حقیقت نہیں۔
اسی دوران مصری حکومت کے ذرائع کے حوالے سے یہ خبر آئی ہے کہ مصر میں حماس اور اسرائیل کے جنگ بندی کے مذاکرات جاری ہین اور آج ہی رات بریک تھرو ہو سکتا ہے۔
انٹرنیشنل نیوز ایجنسی روئٹرز نے منگل کی شام بتایا تھا کہ بنجمن نیتن یاہو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے پر بات چیت کے لیے قاہرہ جا رہے ہیں۔ روئٹرز نے یہ بھی بتایا کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں معاہدے پر دستخط ہونے کی امید ہے۔
روئٹرز کی خبر میں بتایا گیا کہ تل ابیب کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں کرپشن کیسز کی آج ہونے والی سماعت جج نے کل نیتن یاہو کو آج کی سماعت میں پیش ہونے سے استثنا دے دیا تھا۔ نیتن یاہو کی بدعنوانی کے مقدمے میں ان کی اپنی گواہی چل رہی ہے لیکن ان کے وکیلوں کی جج کے چیمبر میں درخواست پر آج کی سماعت منسوخ کر دی گئی۔
نیتن یاہو نے دو ہی روز پہلے حماس کے ساتھ جنگ بندی کرنے سے انکار کا بیان دیا تھا، کل ان کے وزیر نے پارلیمنٹ کی ڈیفینس اینڈ فارن افئریز کمیٹی کو بتایا کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی واپسی کا معاہدہ تو قریب ہے، آج خود نیتن یاہو کے قاہرہ جانے کی اطلاع ہے جس کا مقصد معاہدہ کو حتمی شکل دینے کے لئے مصر کے مصالحت کاروں سے حتمی بات چیت بتایا جا رہا ہے۔
پس منظر
کل اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے پارلیمنٹ کے قانون سازوں کو بتایا تھا کہ اسرائیل اور حماس غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدے کے "پہلے سے زیادہ قریب" ہیں، کاٹز کے اس بیان سے عرب میڈیا کی ان خبروں کو تقویت ملی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں معاہدے کے امکانات کے متعلق بھاری امیدیں ہیں۔
Knesset کی خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی کے سامنے کاٹز کے تبصرے بند دروازوں کے پیچھے ہونے والے سیشن میں کیے گئے تھے لیکن اسرائیل کے عبرانی زبان کے پریس میں ان کے ریمارکس کے لیک ہونے کی خبریں بہت تیزی سے اور بڑے پیمانے پر سامنے آئیں جس سے یہ تاثر ملا کہ حکومت خود ان اطلاعات کی پروجیکشن مین دلچسپی رکھتی ہے۔ دراصل ایک ہی روز پہلے نیتن یاہو کے غزہ جنگ بندی نہ کرنے کے بیان سے اسرائیل کے اندر یرغمالیوں کے عزیزوں اور جنگ بندی کے حامیوں میں سخت غصہ بھی پھیل گیا تھا۔
نیتن یاہو کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے پارلیمنٹ کی کمیٹی میں مزید کہا کہ غزہ میں حماس کے زیر حراست مغویوں کی رہائی کے لیے جاری کوششوں پر امریکہ کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے بعد اتوار کے روز وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے تبصروں کی بازگشت کو جتنا کم کہا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔
ںیتن یاہو نے اچانک کہا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتے۔ ان کے اس بیان نے دوحا مذاکرات سے وابستہ توقعات کو ہوا میں تحلیل کر دیا تھا۔
نیتن یاہو کے بلنٹ بیان کے بعد پیر کو ہی اسرائیل کے عبرانی زبان کے میدیا میں یہ اطلاعات سامنے آ گئیں کہ وزیر دفاع کاٹز نے اسرائیل کی پارلیمنٹ کی ڈیفینس اور فارن افئیرز کمیٹی کے اجلاس مین بیان کیا ہے کہ دراصل اسرائیل اور حماس یرغمالیوں کی رہائی کے لئے معاہدہ کے بہت قریب ہین، ان کے جو الفاظ میڈیا میں کوٹ کئے گئے ان کے مطابق "اسرائیل اور حماس معاہدہ کے اتنے قریب پہلے کبھی نہیں رہے"
ٍاتوار کے روز نیتن یاہو نے 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس میں صدر کے عہدہ پر کام کا آغاز کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر بات کرنے کے بعد کہا تھا کہ "ہم اپنے یرغمالیوں کو گھر لانے کے لیے بغیر آرام کے ہر وقت کام کر رہے ہیں،" نیتن یاہو نے کال کے بعد ایک بیان میں، بہت کم تفصیلات دیتے ہوئے کہا: "ہم اس کے بارے میں جتنی کم بات کریں، اتنا ہی بہتر ہے - اس طرح، خدا کی مدد سے، ہم کامیاب ہوں گے۔"
ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں یرغمال بنائے گئے افراد کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں 20 جنوری کو دفتر میں داخل ہونے تک رہا نہ کیا گیا تو امریکہ ان کے خلاف غیر معمولی فائر پاور استعمال کرے گا۔جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔،
والہ نیوز سائٹ کے مطابق ڈیفینس اور فارن افئیرز کمیٹی کے اجلاس میں کاٹز نے یہ بھی پیش گوئی کی کہ میز پر ہونے والے معاہدے کو اسرائیل کی موجودہ حکومت کے زیادہ تر اتحاد کی حمایت حاصل ہوگی اور اسے اندرونی رکاوٹوں کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔
کاٹز نے بظاہر اشارہ کیا کہ اس معاہدے میں حملوں کا مکمل خاتمہ شامل نہیں ہوگا، دوحا مذاکرات مین یہ اقدام حماس کی طرف سے طلب کیا گیا تھا لیکن نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں میں بہت سے لوگوں نے اس کی مخالفت کی۔
"دوسری طرف لچک ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم جنگ ختم کرنے والے نہیں ہیں،" تازہ ترین اشارے میں کہ فریقین حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے دوران اغوا کیے گئے یرغمالیوں کو رہا کرنے، قتل عام اور لڑائی کو روکنے کے لیے، خواہ عارضی طور پر ہی سہی، ایک جنگ بندی معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
کاٹز نے مبینہ طور پر یہ بھی کہا کہ غزہ-مصر سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی کوریڈور پر IDF کی جاری موجودگی، اور شمالی اور جنوبی غزہ کو الگ کرنے والے نظتریم کوریڈور میں اسرائیل کی موجودگی کا معاملہ، "کسی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا؛ اس معاملے پر حماس کی طرف سے لچک ہے۔ نیتن یاہو نے حالیہ مہینوں میں مستقبل قریب کے لیے فلاڈیلفی کوریڈور کے ساتھ IDF کی تعیناتی کو برقرار رکھنے پر اصرار کیا ہے جس کے سبب کہا جا رہا تھا کہ حماس معاہدہ کی طرف بڑھنے سے گریزاں ہے۔
تاہم، فی الحال،اسرائیل کے چینل 12 اور چینل 13 دونوں کی رپورٹوں کے مطابق، جزوی معاہدے میں رہا کیے جانے والے زندہ یرغمالیوں کی تعداد پر بات چیت رکی ہوئی ہے۔ حماس اسرائیل کے مطالبات سے کہیں تھوڑے یرغمالیوں کو رہا کرنے پر اصرار کر رہی ہے، اور اسرائیل رضامند نہیں۔
چینل 12 نیوز نے اتوار کی شام کو اطلاع دی کہ نیتن یاہو-ٹرمپ کی بات چیت کے دوران، وزیر اعظم نے نو منتخب صدر سے کہا کہ امریکہ کو مذاکرات کاروں پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ زیادہ تعداد میں یرغمالیوں کو رہا کرنے پر راضی ہو جائیں اور حماس ایک "ناقابل قبول تعداد" کو انسانی ہمدردی کے زمرہ میں آزاد کرنے کی پیشکش کر رہی ہے۔
حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کو رہا کروانے کے لئے مذاکرات کے کئی دور ناکام ہو چکے ہیں۔ نومبر 2023 کے آخر میں طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی میں 105 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک مذاکرات کا نتیجہ صفر رہا ہے۔
کاٹز کے تبصرے اس وقت شائع ہوئے جب مصری سیکیورٹی ذرائع نے لبنانی آؤٹ لیٹ" الاخبار "کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ کئی دنوں سے غیر نتیجہ خیز بات چیت کا مقصد مزید یرغمالیوں کی رہائی اور دشمنی کا طویل سلسلہ ختم کرنے کے لیے میز پر معاہدے کو وسعت دینا تھا۔
عرب میڈیا کی جنگ بندی کے معاہدہ کے متعلق اطلاعات
حزب اللہ کے حامی اخبار نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ یروشلم اور قاہرہ غزہ اور مصر کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کے مستقبل کے انتظام پر اب بھی تنازعہ کا شکار ہیں، اس کراسنگ پوائنٹ کو اسرائیل نے مئی 2924 میں حماس سے چھین لیا تھا۔
غزہ اور مصر کے درمیان یہ گیٹ وے مصر نے بند کر دیا تھا اور یہ تب سے بند ہے، مصر نے اسے دوبارہ کھولنے سے انکار کر دیا جب تک کہ یہ دوبارہ فلسطینیوں کے کنٹرول میں نہیں آ جاتا، تاکہ اسے اسرائیل کے فوجی آپریشن میں ملوث نہ سمجھا جائے۔رفح کراسنگ غزہ میں امداد کا سامان پہنچانے کے لیے ایک بڑا راستہ ہے اور اس کی بندش نے جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔
دریں اثنا، سعودی عرب کے الشرق نیوز آؤٹ لیٹ نے ایک علیحدہ رپورٹ میں، حماس کے ایک نامعلوم رہنما کے حوالے سے کہا کہ فریقین معاہدے تک پہنچنے کے "پہلے سے زیادہ قریب" ہیں - "اگر نیتن یاہو اس میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔"
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حماس نے ایک تجویز پیش کی ہے جس میں "عظیم لچک" کا مظاہرہ کیا گیا ہے، جس میں "جنگ کے بتدریج خاتمے اور ایک طے شدہ ٹائم ٹیبل کے مطابق اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلاء، اور بین الاقوامی ثالثوں کی ضمانتیں ہیں۔"
حماس کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ ثالث فریقین کے مؤقف کے درمیان خلیج کو پر کرنے اور جلد سے جلد کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے رابطوں اور بات چیت کو تیز کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے مقاصد میں جنگ کو مستقل طور پر روکنا، غزہ سےمکمل اسرائیلی انخلاء، غزہ کے بے گھر لوگوں کی ان کے گھروں کو واپسی، اور یرغمالیوں اور فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک منصفانہ معاہدہ۔ شامل ہیں۔