اشرف خان : ملکی معیشت کے لیے خوشخبری کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں تبدیل ہوگیا ہے جو ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت قدم ثابت ہوگا۔
نومبر 2024 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 10 سال بعد بڑا سرپلس رہا جو کہ مسلسل چوتھے ماہ 72 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہاہےجس کی اہم وجوہات برآمدات میں اضافہ اور ترسیلات زر میں بہتری ہیں, پانچ ماہ میں تجارتی خسارہ بڑھا مگر اضافی رقم اور ورکرز کی ترسیلات نے معیشت کو مضبوط کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ سرپلس آخری بار فروری 2015 میں 80 کروڑ ڈالر تھا رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ مہینوں میں کرنٹ اکاؤنٹ کا سرپلس 94 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیاہے اس بہتری کی اہم وجوہات میں برآمدات میں 4 فیصد کا اضافہ اور ترسیلات زر میں 29 فیصد کا نمایاں اضافہ شامل ہیں۔
نومبر 2023 کے مقابلے نومبر 2024 میں درآمدات میں 7 فیصد کی کمی آئی جس نے کرنٹ اکاؤنٹ میں مزید بہتری پیدا کی، جولائی 2013 کے بعد یہ دوسرا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا ہے جولائی سے نومبر تک ملکی برآمدات 13.28 ارب ڈالر تک پہنچیں جبکہ درآمدات 22.97 ارب ڈالر رہیں جس سے پانچ مہینوں کا تجارتی خسارہ 9.68 ارب ڈالر رہاہے یہ خسارہ پچھلے مالی سال کی ابتدائی پانچ ماہ سے 10 فیصد زیادہ ہے لیکن اس سال خسارے کی ادائیگی کے لیے 33 فیصد اضافی رقم دستیاب ہے۔
علاوہ ازیں پانچ مہینوں میں ورکرز کی ترسیلات زر 14.76 ارب ڈالر موصول ہوئیں ہیں جو معیشت کے لیے ایک اہم مثبت اشارہ ہے نومبر میں آئی ٹی برآمدات 32.4 کروڑ ڈالر رہیں تاہم اکتوبر کے مقابلے نومبر میں آئی ٹی برآمدات میں 2 فیصد کمی آئی،ان عوامل کے مجموعے نے ملکی معیشت کی صورتحال میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کیا۔