سٹی42: روس کے دارالحکومت ماسکو میں نیوکلیئر، بایولوجیکل اور کیمیکل پروٹیکشن فورسز کے چیف لیفٹیننٹ جنرل ایگور کرییلوو بم دھماکے میں مارے گئے۔ اس واقعہ کی خبرین آنے کے بعد یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل کریلوو کو یوکرینی سکیورٹی سروس ایس بی یو SBU نے سپیشل آپریشن کر کے مارا ہے۔ اس دعوے پر ماسکو کا ردعمل ابھی سامنے نہیں آیا۔
بم کا دھماکہ ایک عمارت کے باہر کھڑی ایک سکوٹی میں ہوا۔ ابتدائی تحقیقات مین کہا گیا کہ یہ ایک ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ تھا۔ بم اس وقت پھوڑا گیا جب ہائی پروفائل جنرل سکوٹی کے نزید پہنچے۔
لیفٹیننٹ جنرل ایگور کریلوو کے سٹاف کا ایک اہلکار بھی اس حملے میں مارا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل ایگور کریلوو 2017 سے نیوکلیئر، بایولوجیکل اور کیمیکل پروٹیکشن فورسز کے چیف تھے۔
یوکرین کی سرکاری ایجینسی نے خود ایک انترنیشنل نیوز ایجنسی کو بتایا کہ یوکرین کی سکیورٹی سروس نے منگل کو ماسکو میں خصوصی آپریشن میں روسی لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوو کو ہلاک کر دیا۔ کریلوو روسی مسلح افواج کے کیمیائی، حیاتیاتی اور تابکاری کے دفاعی دستوں کے کمانڈر تھے اور ان پر اکتوبر میں یوکرین میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر برطانیہ نے پابندی عائد کی تھی۔
خبر ایجنسی نے یوکرینی "ذریعہ کو یہ کہتے بتایا کہ ""کیریلوو ایک جنگی مجرم اور بالکل جائز ہدف تھے، کیونکہ انہوں نے یوکرین کی فوج کے خلاف ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے احکامات دیے تھے۔" نیوز ایجنسی نے یہ بھی بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل کریلوو پر پیر کو یوکرین کے حکام نے SBU کی تحقیقات کے بعد مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں غیر حاضری میں فرد جرم عائد کی تھی۔
اکتوبر میں، ان پر برطانیہ میں پابندی عائد کی گئی تھی۔
مغربی خبر ایجنسی نے اپنی "خبر" مین یوکرین کے نامعلوم ذریعہ کو یہ بھی کہتے بتایا کہ "ایسے ہی ایک شرمناک انجام کا انتظار ان تمام لوگوں کا ہے جو یوکرائنیوں کو قتل کرتے ہیں۔ جنگی جرائم کا بدلہ ناگزیر ہے۔"
واضح رہے کہ کسی سویلین علاقہ میں بم پلانٹ کر کے کسی کو مارنا خود ایک سنگین جرم ہے جسے عام زبان میں دہشت گردی کہا جاتا ہے۔