سٹی42: برلن میں جرمنی کی پارلیمنٹ میں ارکان کی اکثریت نے چانسلر اولاف شولز کو اعتماد کا ووٹ نہیں ملا۔ بائیں بازو کی تین جماعتوں کے اتحاد کے ٹوٹنے کے بعد چانسلر اولاف شولز کی حکومت کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل نہیں رہی تھی۔ چانسلر شولز کے اعتماد کا ووٹ لینے مین ناکام ہونے کے بعد اب جرمنی مین نئے الیکشن ناگزیر ہو گئے ہیں۔
جرمنی کی پارلیمنٹ نے چانسلر اولاف شولز کی ان پر اور ان کی حکومت پر اعتماد ختم کرنے کی درخواست منظور کرلی۔جس کے نتیجے میں 23 فروری کو قبل از وقت انتخابات کا امکان ہے۔ اس سے پہلے پروسی ملک فرانس میں بھی وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد منظور ہو چکی ہے۔
جرمنی کی 3 جماعتوں کے اتحاد کی حکومت گزشتہ ماہ اس وقت ٹوٹ گئی تھی جب فری ڈیموکریٹس نے قرضوں کے معاملے پر اختلاف کے باعث اتحاد کو چھوڑ دیا تھا، فری ڈیموکریٹس کے پیچھے ہٹ جانے کے بعد چانسلر اولاف شولز اور ان کی جماعت سوشل ڈیموکریٹس اور اتحادی جماعت گرینز پارلیمنٹ میں اکثریت چکے تھے جس کا رسمی اظہار آج ہوا جب چانسلر اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔جرمن پارلیمنٹ کے733 ارکان میں سے 394 نےچانسلر کو اعتماد کا ووٹ نہیں دیا۔
جرمنی کےصدر فرینک والٹر شٹائن مائر پارلیمنٹ کو صرف اسی وقت تحلیل کرسکتے ہیں اور انتخابات کا اعلان کر سکتے ہیں جب چانسلر اعتماد کا ووٹ طلب کرے اور پارلیمنٹ اس پر اعتماد کا اظہار نہیں کرے۔
الیکشن کیمپین کا عملی آغاز
برلن میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں اعتماد کے ووٹ سے پہلے ہونے والی بحث سے ہی نئے الیکشن کے لیے سنجیدہ مہم کا آغاز بھی ہو گیا۔ اس بحث مین متحارب پارٹیوں کے لیدروں نے ایک دوسرے کی پوزیشنوں پر شدید حملے کئے۔
بائیں بازو کے خیالات رکھنے والے چانسلر شولز اور ان کے قدامت پسند چیلنجر فریڈرک مرز، جو آئندہ الیکشن میں ایک دوسرے کے حریف ہیں، نے ایک دوسرے پر نااہلی اور بصارت (ویژن) کی کمی کا الزام لگایا۔
شولز، نئے الیکشن کے بعد تک ایک نگران حکومت کی سربراہی کریں گے جب تک کہ کوئی نئی حکومت تشکیل نہیں دی جا تی وہ ملک کا انسرام چلائین گے۔ شولز نے بحران کے رہنما کے طور پر اپنے ریکارڈ کا دفاع کیا جسے 2022 میں روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اقتصادی اور سیکیورٹی ایمرجنسی سے نمٹنا پڑا۔
اگر دوسری مدت دی گئی تو ۔ شولز نے کہا، وہ جرمنی کے بنیادی ڈھانچے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کریں گے، بجائے اس کے کہ وہ اخراجات میں کٹوتیاں کریں جو کہ قدامت پسند چاہتے ہیں۔
2021 میں چانسلر بننے سے قبل قدامت پسندوں کے ساتھ سابقہ اتحاد کی حکومت کے تحت چار سال وزیر خزانہ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے شولز نے کہا، "کم اندیشی سے مختصر مدت میں پیسے کی بچت ہو سکتی ہے، لیکن ہمارے مستقبل کو رہن رکھنا ناقابل برداشت ہے۔"
جرمنی میں رائے عامہ کدھر جا رہی ہے
رائے عامہ کے حالیہ جائزوں میں قدامت پسندوں کو واضح برتری حاصل ہے۔
قدامت پسندوں کے پاس آرام دہ ہے، اگرچہ زیادہ تر انتخابات میں SPD پر 10 پوائنٹس کی برتری کم ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) شولز کی پارٹی سے قدرے آگے ہے، جبکہ گرینز چوتھے نمبر پر ہیں۔
مین سٹریم جماعتوں نے اے ایف ڈی کے ساتھ حکومت کرنے سے انکار کر دیا ہے، لیکن اس کی موجودگی پارلیمانی ریاضی کو پیچیدہ بناتی ہے، جس سے غیر مؤثر اتحاد کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔
آج کے پارلیمنٹ سیشن میں Scholz نے ان اقدامات کی ایک فہرست کا خاکہ پیش کیا ہے جو انتخابات سے قبل اپوزیشن کی حمایت کے ساتھ پاس ہو سکتے ہیں، بشمول 11 بلین یورو ($ 11 بلین) ٹیکس میں کٹوتیاں اور بچوں کے فوائد میں اضافہ جس پر سابق اتحادی شراکت داروں نے پہلے ہی اتفاق کیا تھا۔