ویب ڈیسک: مغربی لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی سمندر میں ڈوبنے کے نتیجے میں 61 افراد ہلاک ہوگئے، مرنے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق کشتی میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں سے 25 کو زندہ بچا لیا گیا۔ تارکین وطن یورپ جا رہے تھے۔
اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی ”انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن“ (آئی او ایم) نے ہفتے کی رات دیر گئے جاری اپنے بیان میں کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں تارکین وطن کی موت کی وجہ اونچی لہریں بنیں۔زوارا سے روانہ ہونے کے بعد کشتی لیبیا کے شمال مغربی ساحل پر ان اونچی لہروں کی زد میں آغئی۔
لیبیا اور تیونس ان تارکین وطن کے لیے روانگی کے اہم مقامات ہیں جو اٹلی کے راستے یورپ پہنچنے کی امید میں خطرناک سمندری سفر کا خطرہ مول لیتے ہیں۔
آئی او ایم کا کہنا ہے کہ تازہ ترین حادثے میں مارے جانے والے زیادہ تر افراد میں خواتین اور بچے شامل ہیں، جن کا تعلق نائیجیریا، گیمبیا اور دیگر افریقی ممالک سے تھا۔ ایجنسی کا کہنا ہے 25 افراد کو بچا کر لیبیا کے حراستی مرکز میں منتقل کیا گیا ہے۔
آئی او ایم کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ان کی ایک ٹیم نے فوری طبی امداد فراہم کی اور بچ جانے والے سبھی لوگ اچھی حالت میں ہیں۔ آئی او ایم کے ترجمان فلاویو ڈی جیاکومو نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں لکھا کہ ’اس سال تارکین وطن کے وسطی بحیرہ روم جانے والے راستے پر 2,250 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، یہ ایک ڈرامائی صورت حال ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ بدقسمتی سے سمندر میں جان بچانے کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے جارہے۔