(سٹی 42) لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کےہتک عزت دعوے میں عمران خان کا حق دفاع بحال کرنے کی درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال نے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے فیصلے میں لکھا کہ ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو شہباز شریف کے سوالات کے جواب کے لیے نقول دیں، جوابات دینے کے بجائے عمران خان نے اعتراضات داخل کردیے جس پر ٹرائل کورٹ نے اعتراضات مسترد کرکے عمران خان کو جواب دینے کی ہدایت کی۔ ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو جواب جمع کرانے کے متعدد مواقع دیئے، عمران خان نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے متعدد مواقع کے باوجود جواب جمع نہیں کرایا ، 7 دن میں جواب داخل نہ کرنے پر دفاع کا حق ختم ہوجاتا ہے۔
فیصلے میں لکھا کہ عدالت کے پاس انصاف میں تاخیر روکنے کےلئے مکمل اختیارات ہیں، ٹرائل کورٹ نے عمران خان کا حق دفاع ختم کرنے کا درست فیصلہ دیا،عدالت ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے عمران خان کی حق دفاع بحال کرنے کی درخواست مسترد کرتی ہے ، درخواست گزار کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں کوئی لاقانونیت ثابت نہیں ہوئی۔
فیصلے کے مطابق شہبازشریف نے پاناما لیکس میں رشوت کے الزام پر ہرجانے کا دعوی دائرکر رکھا ہے، شہبازشریف نے 3 فروری کو عمران خان کے تحریری جواب کے خلاف درخواست دی، اور عمران خان نے 3 ماہ بعد مئی 2022 کو درخواست پر اعتراض عائد کیا۔
فیصلے میں بتایا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے اکتوبر2022 میں عمران خان کے اعتراضات کو مسترد کیا، ٹرائل کورٹ نے جواب جمع نہ کرانے پرعمران خان کا حق دفاع ختم کیا جو درست ہے۔