کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت ۔۔ ہائیکورٹ کاگول میز کانفرنس کا حکم

17 Dec, 2021 | 01:28 PM

Ibrar Ahmad

ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے میں کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت کے بارے میں راونڈ ٹیبل میٹنگ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ اس ملک کی معشیت اور سرمایہ کاری ہمارے لئے سب سے اہم ہے۔  اپنے ملک کو بچانا چاہتا ہے ، کرپٹو کرنسی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتا کہ ملک کونقصان ہو۔
 لاہورہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نےمیں کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت سے متعلق  درخواست پر سماعت  کی ،اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کے نمائندوں کی جانب سے شق وار جواب کے لیے مہلت کی استدعا کی گئی  جس پر عدالت نے سٹیٹ بینک ، ایس ای سی پی سمیت دیگرز کو جواب جمع کروانے کے لئے 19 جنوری تک کی مہلت دے دی ۔

جسٹس جواد حسن نے کرپٹو کرنسی کے حوالے سے تمام متعلقہ محکموں کے افسران کی رونڈ ٹیبل اجلاس منعقد کرنے اور اسٹیٹ بینک ، ایف بی آر سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے نمائندوں کو شامل کرنے کی ہدایت کی، جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دئیے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر کرپٹو کرنسی میں قانونی حیثیت سے متعلق مشاورت کریں ، مشاورتی کانفرنس میں وکلاء کو بھی شامل کیا جائے ، جسٹس جواد حسن کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف والے کہ رہے ہیں کرپٹو کرنسی قانونی ہے اور دوسرا مخالف ہے ، سب مل کو گول میز کانفرنس کریں تاکہ کرپٹو کرنسی کا معاملہ حل کریں ، لاہور ، کراچی ،اسلام آباد میں میٹنگز کریں اور ڈرافٹ لیکر آئین ۔

جسٹس جواد حسن نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب ادارے کام نہ کریں تو لوگ عدالت چلے آتے ہیں ، اس عدالت نے مختلف نوعیت کے 7مسائل عدالت کے ذریعے ہی حل کیے ہیں ، سارے کہتے ہیں آرڈر پاس کرو کرو کرو ،لیکن کرپٹو کرنسی کے مستقبل کی خاطر نہیں کر رہا ۔اگر عدالتیں بھی شنوائی نہ کریں تو لوگ اسٹیٹ بینک کے دروازے اور شیشے بھی توڑ دیں ۔ہماری قوم بھی ایسی ہے کہ ایک بندہ اشارہ کرتا ہے ساری قوم وہاں پہنچ جاتی ہے۔

۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے متعلق کوئی  قانون نہیں ، بینکنگ کورٹ کرپٹو کرنسی کے متعلق کیس کی سماعت کرتی ہیں ، قانون موجود نہ ہونے کی وجہ سے واضح نہیں کہ ایسے کیسز کی سماعت کون کر سکتا ہے ، عدالت نے درخواست پر سماعت 19 جنوری تک ملتوی کردی ۔

مزیدخبریں