ویب ڈیسک : سپریم کورٹ نے 16ہزار برطرف ملازمین کی نظرثانی درخواست مسترد کردیں ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کچھ ملازمین کو مدت ملازمت کے حساب سے ریلیف دیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینے کیخلاف نظرثانی اپیلیں مسترد کردیں.سپریم کورٹ کا فیصلہ چارایک کے تناسب سے آیا ،جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ تحریر کیا
سپریم کورٹ نے ری ایمپلائمنٹ ایکٹ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر اپنے فیصلے میں برطرف ملازمین کو بحال کر دیا ہے۔
جمعے کو سپریم کورٹ نے 16 ہزار ملازمین کی برطرفی کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اس ایکٹ کے بارے میں اپنے فیصلے کو برقرار رکھا۔ تاہم عدالت نے ملازمین کی بحالی سے متعلق حکومتی تجاویز کو تسلیم کر لیا۔
سپریم کورٹ کے مطابق گریڈ ایک سے گریڈ سات تک کے تمام برطرف ملازمین کو نوکریوں پر بحال کیا گیا ہے جبکہ گریڈ آٹھ اور اس سے اوپر کے ملازمین کا اگر کوئی ٹیسٹ ضروری تھا تو وہ دینا ہوگا۔ سپریم کورٹ کے جج عمر عطا بندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا، جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ سے جاری بیان کے مطابق تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جمعرات کو 16 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین ایکٹ کے ذریعے بحالی پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو دلائل کا ایک اور موقع دیا جس میں اٹارنی جنرل نے گذشتہ روز اپنی دی گئی تجاویز کو درخواست گزاروں کے وکلا کی رضا مندی سے مشروط کر دیا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ ’اپنی دی گئی تجاویز میں دو وضاحتیں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ جن ملازمین کو مس کنڈیکٹ یا ڈیوٹی سے غیر حاضری پر نکالا گیا ان پر ہماری تجاویز کا اطلاق نہیں ہوگا۔‘ ’اگر تمام ملازمین کے وکلا حکومتی تجاویز پر اعتراض کرتے ہیں تو ہم اپنی تجاویز واپس لے لیں گے۔‘
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرے، اگر نظر ثانی کی درخواستیں منظور نہیں کی جاتی تو ہماری تجاویز برقرار ہیِں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ ’مسٹر اٹارنی جنرل اپنے دماغ میں یہ بات رکھیں کہ موجودہ کیس کا رنگ بدل چکا ہے، کیس نظر ثانی کا ہے لیکن ہم نے نئے سرے سے قانون کی تشریح شروع کی ہے۔‘
بدھ کو سپریم کورٹ میں ہونے ہونے والی سماعت میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا تھا کہ 'وزیراعظم چاہتے ہیں کہ گریڈ ایک سے سات کے ملازمین کو بحال کیا جائے۔ 8 سے17 گریڈ کے ملازمین کا ایف پی ایس سی ٹیسٹ لیا جائے۔ پاس ہونے والے امیدواروں کومستقل بنیادوں پربحال کردیا جائے۔