سٹی42: اڈیالہ جیل میں مقدمہ کی سماعت کی کوریج کے لئے آئے ہوئے صحافیوں کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے قریبی ساتھی ریٹائرڈ جنرل آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کی گرفتاری سے خوفزدہ نہیں ہیں، صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نہ خوفزدہ ہوں نہ ڈرا ہوا ہوں۔
پی ٹی آئی کے بانی نے جیل میں قانو ن کے خلاف سہولت کاری کرنے والے اہلکاروں کے پکڑے جانے کو مذاق قرار دیا ۔ انہوں نے دععویٰ کیا کہ جیل میں میرے سیل کے پاس جیمرز لگے ہیں، جیل میں موبائل فون کام نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ " مجھے کوئی مواد باہر بھجوانا ہو یا کوئی چیز چھپوانی ہو تو میرے وکلا اور پارٹی لیڈرز روز ملاقات کیلئے آتے ہیں۔"
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ میں فیض حمید کی گرفتاری سے ڈرا ہوا ہوتا تو جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ نہ کرتا۔
واضح رہے کہ عمران خان کی حکومت کے دوران اور عدم اعتماد کے ووٹ سے ان کی حکومت ختم ہونے کے بعد عمر ان کے قریبی ساتھی گردانے جانے والے سابق جنرل فیض حمد کو پاک فوج نےتحویل میں لے کر اس سے پوچھ گچھ کرنے کے بعد سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں اس کے خلاف فیلڈ کورٹ مارشل جنرل کی قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ جنرل فیض حمید کو نو مئی کے ان پر تشدد واقعات کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد مین بھی شریک گردانا جا رہا ہے جن کا عمومی نشانہ پاک فوج کی تنصیبات تھیں۔ ان پرتشدد حملوں میں ملوث بہت سے پی تی آئی کے لیڈر اور کارکن اس وقت مقدموں کی سماعت کے عمل سے گزر رہے ہیں جبکہ گوجرانوالہ کینٹ پر حملہ میں ملوث درجنوں افراد کو فوجی عدالت سے پانچ پانچ سال قید کی سزا بھی ہو سکی ہے۔
باخبر ذرائع جنرل فیض حمید کی گرفتاری کے رسمی اعلان اور اس پر کورٹ مارشل کی کارروائی کے آغاز کو نو مئی کے حملوں میں ملوث افراد کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کے تناظر مین بھی اہم قرار دے رہے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں اس کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے 3 ریٹائرڈ فوجی افسر بھی فوجی حکام کی تحویل میں ہیں۔